لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے تبادلہ کیے گئے 9 مئی کیس کے جج سے گلے شکوے کیے۔
لاہور کی جیل میں قائم انسداد دہشتگری عدالت لاہور میں 9 مئی کو تھانہ شادمان اور مغلپورہ میں جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات کی سماعت ہوئی۔
شاہ محمود قریشی، عمر سرفراز چیمہ، ڈاکٹر یاسمین راشد، عالیہ حمزہ عدالت میں پیش ہوئے۔
جج خالد ارشد نے کہا کہ آج میں عدالت میں بطور جج نہیں بیٹھا ہوا، آج میں نے کیس صرف اگلی تاریخ کے لیے ملتوی کرنا ہے، اب میں نے میرٹ پر کوئی آرڈر نہیں کرنا، میں شاید کل ہی اپنا چارج چھوڑ دوں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں گلہ ہے کہ آپ نے ہماری ضمانتوں پر فیصلہ نہیں کیا ، اب آپ نئی ڈیوٹی پر جا رہے ہیں آپ کے لیے نیک خواہشات ہیں، ضمانت تو ہمارا حق ہے، ہم نے کونسا اس ملک سے بھاگ جانا ہے، ہماری درخواست ہے کہ آپ اپنے ترازو میں انصاف کو تولیے۔
دوران سماعت جج نے ریمارکس دیے کہ جو آزادی کسی کے گلے پڑے قانوناً اس کی اجازت نہیں ہو سکتی، میں اس کیس کو 9 تاریخ تک ملتوی کر رہا ہوں۔
پنجاب میں 9 مئی کیسز کے ججز سمیت 48 ججز کے تبادلے
شاہ محمود نے کہا کہ کیس کو 9 ستمبر میں رکھیے گا، نائین الیون میں مت ڈالیے گا۔
یاسمین راشد نے کہا کہ جج صاحب آپ میری بات سنیں۔
جج خالد ارشد نے شاہ محمود سے کہا کہ میں نے آپ کی دھواں دار تقریریں سنی ہیں۔ جج نے یاسمین راشد سے کہا کہ آج آپ نہ بولیں، نئے جج آئیں گے تو انکے سامنے دل کھول کر باتیں کیجئے گا۔
عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ ہم سوا سال سے جیل میں ہیں، ابتک چار جج بدل چکے ہیں، ایک طرف کہتے ہیں نو مئی کے کیسز میں کیپیٹل ہل جیسے فیصلے ہونے چاہئیں، دوسری طرف کیسز کا فیصلہ ہی نہیں کر رہے۔
عدالت نے شادمان جلاؤ گھیراؤ کیس میں پی ٹی آئی کی خواتین رہنماؤں عالیہ حمزہ اور صنم جاوید کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے اور سماعت بغیر کارروائی 9 ستمبر تک ملتوی کر دی.