راولپنڈی: عمران خان نے وزیراعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور کے صحافیوں سے متعلق بیان کو نامناسب قرار دیتے ہوئے اس پر ناراضی کا اظہار کیا ہے۔
صحافیوں کی جانب سے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے بیان پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے احتجاج کیا گیا، جس پر عمران خان نے علی امین گنڈاپور کے صحافیوں سے متعلق بیان پر ناراضی کا اظہار کیا۔
عمران خان نے علی امین گنڈاپور کی صحافیوں کے بارے میں گفتگو کو نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور کو ایسا نہیں کہنا چاہیے تھا ، وہ جوشِ خطابت میں زیادہ ہی بول گئے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ جس دباؤ میں صحافی رپورٹنگ کررہے ہیں، یہ جہاد ہے۔
صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ آپ نے کہا کہ میں علی امین گنڈاپور کی تقریر کے ہر لفظ کے ساتھ کھڑا ہوں، جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے علم میں نہیں تھا کہ علی امین نے صحافیوں کے بارے میں کوئی گفتگو کی ہے۔
کمرۂ عدالت میں موجود ایک صحافی نے وضاحت کے ساتھ بانی پی ٹی آئی کو آگاہ کیا کہ علی امین گنڈا پور نے جلسے میں صحافیوں کے بارے میں کیا کہا ، جس پر عمران خان نے کہا کہ اب آپ نے مجھے ساری بات بتا دی ہے، میں کہہ رہا ہوں کہ آپ جہاد کر رہے ہیں، علی امین گنڈاپور کو ایسا نہیں کہنا چاہیے تھا ۔
صحافی نے سوال کیا کہ آپ کی پارٹی لیڈرشپ نے بھی علی امین گنڈاپور کے بیان پر معذرت کی ہے، کیا آپ بھی اس بیان پر معذرت کریں گے؟، جس پر عمران خان نے کہا کہ میں تیسری دفعہ کہہ رہا ہوں کہ آپ جہاد کر رہے ہیں اور علی امین گنڈا پور کو یہ نہیں کہنا چاہیے ۔اچھے برے لوگ ہر شعبے میں موجود ہیں، اس کا یہ مطلب نہیں کہ سارے خراب ہیں ۔
صحافی نے کہا کہ علی امین گنڈا پورکی تقریر کے بعد صحافیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے آپ پالیسی بیان دیں۔ جس پر عمران خان نے کہا کہ میرے پاس صرف پی ٹی وی دستیاب ہے اور سوشل میڈیا تک میری رسائی نہیں۔ میرے پاس صرف 2اخبارات آتے ہیں۔ سوشل میڈیا کےبارے مجھ سے نہ پوچھیں سوشل میڈیا ایک سمندر ہے۔ مجھ سے اس بات کے بارے میں پوچھا جائے جو میرے علم ہیں۔ آپ لوگ جو کام کر رہے ہوں یہ جہاد ہے ۔
عمران خان نے کہا کہ ہمایوں دلاور کی وجہ سے میں اور بشریٰ بی بی آج جیل میں ہیں۔ ہمارے خلاف جو بھی جج فیصلہ کرتا ہے اسے یہ نوازتے ہیں۔ ہمایوں دلاورکو اربوں مالیت کی زمین تحفے میں دے دی گئی۔ کے پی اینٹی کرپشن کے پاس اس کے سارے ثبوت موجود ہیں۔ اب ایف آئی اے نے کے پی اینٹی کرپشن پر کیس کر دیا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ محسن نقوی نے سب سے زیادہ ظلم ہم پر کیا۔ ظل شاہ کو پولیس نے تشدد کرکے قتل کیا،لاش سڑک پر پھینکی اور ایف آئی آر میرے خلاف کاٹی۔ ہم پر ظلم کرنے کے عوض محسن نقوی کو وزیر داخلہ اور پی سی بی کا چیئرمین بنایا گیا۔ قاضی فائز عیسیٰ نے ہمارے اوپر مظالم کرنے والوں کو تحفظ دیا ۔ قاضی فائز عیسیٰ نےہم سے ہمارا انتخابی نشان چھینا اور ہماری انسانی حقوق کی پٹیشنز نہیں سنیں۔
عمران خان نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی پر سابق کمشنر راولپنڈی نے چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن کو ذمے دار قرار دیا تھا ۔ اب چیف جسٹس کو دوبارہ مسلط کیا جائے گا۔ یحیی خان نے اپنی طاقت بچانے کے لیے عوامی لیگ اور شیخ مجیب الرحمن کو دھوکا دیا تھا ۔ آج بھی اپنی ذات کے لیے یہی سب کچھ کیا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ واحد ادارہ بچا ہوا ہے اب اس پر بھی حملہ آورہو رہے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ نواز شریف کو انہوں نے دبکا لگا کر روکا ہوا ہے،نہیں تو کب کا باہر بھاگ گیا ہوتا۔ پوری قوم کو کہتا ہوں آزادی بچانے کے لیے اسٹریٹ موومنٹ کے لیے نکلنا ہوگا ۔ ہماری تحریک جمہوریت کے لیے جہاد ہے۔ عدلیہ سے کہتا ہوں قانون کی حکمرانی کے لیے کھڑے ہوں۔ قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری نہیں آرہی۔
انہوں نے کہا کہ پوری پارٹی تیار رہے، سڑکوں پر آنے کا اعلان جلد کریں گے۔ سعد اللہ بلوچ کی بیوی اور بیٹی کو اٹھا لیا گیا ہے۔ ان کو شرم نہیں آتی یہ اسمبلیوں میں گھس گئے اور پارلیمینٹرینز کو پکڑ لیا۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا،کسی نے پارلیمنٹ سے کسی کو گرفتار نہیں کیا۔ میری بیوی غیر قانونی طور پر جیل میں ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل عمران خان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ میں علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑا ہوں، علی امین کے بیان پر معافی مانگنے والا بزدل ہے اسے پارٹی میں نہیں ہونا چاہیے وہ پارٹی چھوڑ دے۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈا پور نے قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے اور میں علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑا ہوں۔ علی امین گنڈا پور کے بیان پر معافی مانگنے والا بزدل ہے، اسے پارٹی میں نہیں ہونا چاہیے وہ پارٹی چھوڑ دے، پہلے ہی بلوچستان اپ کے ہاتھ سے نکل چکا ہے.