آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کریں گے تو قسط جاری ہوگی، وزیر مملکت خزانہ

اسلام آباد: وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ آئندہ چار سال میں 100 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کریں گے تو قسط جاری ہوگی۔
زرائع کے مطابق سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ رول اوور میں 12.7 ارب ڈالر ہیں اس میں سیف ڈیپازٹ میں 8 ارب ڈالر ہیں، سعودی عرب کے 5 ارب ڈالر، چین کے 4 ارب ڈالر ہیں اور متحدہ عرب امارات سے 3 ارب قرض لیا گیا۔

وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک نے بتایا کہ مقامی ڈیٹ کی واپسی کی اوسط مدت 6 ماہ اور غیر ملکی قرضہ کی واپسی کی مدت ڈھائی سال ہے۔

ڈی جی ڈیٹ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ قرض کی واپسی کی مدت کو بڑھایا جائے، اس سال جون میں شرح سود میں دو فیصد کمی ہوئی مگر دسمبر میں ٹی بلز پہلے ہی 19 فیصد پر فروخت ہوا، مجموعی قرض کا 80 فیصد حصہ فلوٹنگ ریٹ پر ہے، ہمیں امید ہے کہ قرض شرح سود میں مزید کمی ہوگی۔

وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک نے کہا کہ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر 3 ارب ڈالر سے بڑھ کر 9 ارب ڈالر ہو گئے ہیں، دنیا بھر میں شرح سود میں کمی ہو رہی ہے۔

حنا ربانی کھر نے کہا کہ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں ابھی زیادہ اضافہ نہیں ہوا ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے اس کو ہیجنگ کی جائے۔

نوید قمر نے کہا کہ ہیجنگ کا فیصلہ نیب کے باعث نہیں ہوسکا۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ حکومت کے پاس دوست ممالک سے امداد کے علاوہ کیا منصوبہ ہے؟

علی پرویز ملک نے کہا کہ قرض میں کمی ہو رہی ہے ہم نے قرض کے بہاؤ میں کمی کی ہے۔

نفیسہ شاہ نے پوچھا کہ اس سال 18 ارب ڈالر قرض واپس کرنا ہے کس طرح کریں گے؟ اس پر وزیر مملکت نے کہا کہ اسی طرح کریں گے جس طرح کرتے آئے ہیں۔

رکن مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ کیا ہم پرانے قرض کی ادائیگی کیلئے نئے قرض لے رہے ہیں؟ اس پر علی پرویز ملک نے کہا کہ ہماری اپنی آمدن اتنی نہیں ہے اور اس کے علاوہ چارہ کار نہیں ہے، آئندہ چار سال میں 100 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنا ہے۔

ڈی جی ڈیٹ نے کہا کہ اگر ڈالر کی قیمت 5 روپے بڑھ جائے تو ہمارا امپورٹ بل ایک ارب ڈالر ہو جاتا ہے، گزشتہ مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بہت کم تھا۔

علی پرویز ملک نے کہا کہ حکومت مالیاتی استحکام کیلیے کام کر رہی ہے۔ ڈی جی ڈیٹ نے کہا کہ رول اوور میں سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات شامل ہے۔

علی پرویز ملک نے کہا کہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کریں گے تو قسط جاری ہو گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں