اسلام آباد: وزرات خارجہ حکام نے کہا کہ دنیا بھر 22 ہزار 100 پاکستانی شہری قید ہیں ان میں سے سعودی عرب میں 10 ہزار 400 سو، متحدہ عرب امارات میں پانچ ہزار سے زائد قیدی زیادہ تر افراد غیر قانونی امیگریشن میں قید ہیں۔
زرائع کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس منعقد ہوا۔ سینیٹر شیری رحمان نے اجلاس کے ایجنڈا پر عرفان صدیقی سے شکوہ کیا کہ ایجنڈے میں خارجہ پالیسی سے متعلق کچھ اہم نہیں ہے ہمارے آج کے ایجنڈے پر افغانستان ہونا چاہیے تھا۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ دنیا بھر میں پاکستان قیدیوں کے لیے ہم وہ کاوشیں نہیں کرتے جو ہونی چاہیے۔
سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ موجودہ حکومت کی پالیسی ہے کہ وہ سمندر پار پاکستانیوں کے فلاح کے لیے کام کرے اور اس بارے میں حکومت نے ہمیں خاص ہدایات جاری کی ہیں یورپی یونین کے ساتھ ایک الیکٹرک سسٹم بنایا گیا ہے جیسے ہی کسی یورپی ملک میں پاکستانی گرفتار ہوتا ہے تو تفصیلات ہمیں مل جاتی ہیں۔
دنیا بھر میں کتنے پاکستانی شہری قید ہیں؟ اس حوالے سے تفصیلات قائمہ کمیٹی میں پیش کردی گئیں۔
وزرات خارجہ حکام نے کہا کہ دنیا بھر 22 ہزار 100 پاکستانی شہری قید ہیں ان میں سے سعودی عرب میں 10 ہزار 400 سو، متحدہ عرب امارات میں پانچ ہزار سے زائد قیدی ہیں اسی طرح دنیا کے باقی ممالک میں بھی پاکستانی شہری قید ہیں، زیادہ تر افراد غیر قانونی امیگریشن میں قید ہوتے ہیں، قتل، ہراسانی اور دیگر جرائم میں بھی پاکستانی شہری قید ہیں۔
ہندوستان کی جانب سے پاکستان کو سندھ طاس معاہدے پر نوٹس کا معاملہ بھی اجلاس میں زیر بحث آیا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ میڈیا کے مطابق سندھ طاس معاہدے کو کھولنے کا کہا جارہا ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ ایسا نہ ہو کے معاہدہ دوبارہ کھولنے سے پاکستان کو نقصان ہو، معاہدہ جب ہوا تھا حالات کچھ اور تھے اب کچھ اور ہے، اس معاہدہ کو جو کسٹوڈین ہے ہوسکتا وہ دوبارہ اس طرح سے مدد نہ کرسکے، مودی پہلا شخص ہے جس نے پانی کو ویپن آئز (weponize) کیا ہندوستان دریائوں پر ڈیمز بنا رہے ہیں۔
اجلاس میں افغان قونصل جنرل کی جانب سے قومی ترانے کی بے حرمتی کا معاملہ بھی ڈسکس ہوا، سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ ہم نے افغان ناظم الامور کو طلب کرکے انہیں احتجاجی مراسلہ جاری کیا، افغان ناظم امور کے سامنے بھی احتجاج ریکارڈ کرایا، کابل میں بھی ہمارے سفارت خانے نے احتجاج ریکارڈ کرایا.