تل ابیب: حماس کے نئے سربراہ اور اسرائیل کو انتہائی مطلوب یحییٰ سنوار کے بارے میں کئی غیر ملکی نیوز چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ غزہ میں ایک فضائی حملے میں شہید ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مقامی عبرانی میڈیا کان پبلک براڈکاسٹر اور ہاریٹز، ماریو اور والا نیوز سائٹس سمیت متعدد غیر ملکی نیوز چینل نے غزہ میں ایک فضائی حملے میں یحییٰ السنوار کی شہادت کا دعویٰ کیا ہے۔
جس کے بعد اسرائیلی انٹیلی جنس نے غیر ملکی میڈیا کے دعوؤں اور یحییٰ السنوار کی اپنی تنظیم حماس سے رابطہ منقطع ہونے پر تحقیقات کا آغاز کردیا۔ تاہم ابتدائی تحقیقات میں اب تک یحییٰ السنوار کے مارے جانے کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا۔
دوسری جانب ایک اور خبر رساں ادارے شن بیٹ ایجنسی نے ذرائع سے دعویٰ کیا کہ حماس رہنما یحییٰ السنوار خیریت سے ہیں تاہم انھوں نے خود کو محفوظ بنانے کے لیے رابطے مختصر کردیے ہیں۔
کچھ رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حماس رہنما یحییٰ السنوار 7 اکتوبر کے حملے کے بعد سے غزہ کی زیر زمین سرنگوں میں چھپ جانے کے باعث اسرائیلی ریڈار سے دور ہو گئے تھے۔
بعد ازاں جنگ بندی کے لیے مذاکرات سے متعلق پیغامات جاری کرنے پر یحییٰ السنوار دوبارہ اسرائیلی ریڈار میں آگئے تھے تاہم اب متعدد روز سے وہ ریڈار سے باہر ہیں جس سے ان کے مارے جانے کا شک گہرا ہوتا جا رہا ہے۔
سربراہ حماس اسماعیل ہنیہ کی جولائی میں تہران میں ایک حملے میں شہادت کے بعد یحییٰ السنوار کو نیا سربراہ بنایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز پر اسرائیلی وزیر دفاع نے دعویٰ کیا تھا کہ یحییٰ السنوار اور ان کے بھائی محمد کا مسلسل تعاقب کر رہے ہیں اور جلد وہ ہمارے گرفت میں ہوں گے۔
ان دعوؤں کے باوجود اسرائیلی فوج کو تاحال یحییٰ السنوار کی گرفتاری یا کسی قسم اطلاع ملنے میں اب تک کوئی قابلِ ذکر کامیابی نہیں ملی۔
جس کی ایک وجہ یحییٰ السنوار کے پیغام رسانی کے لیے پیچیدہ اور خفیہ نظام اور ہاتھ سے لکھی گئی تحریریں ہیں جن کو پکڑنا اور سمجھنا مشکل ہے۔