کراچی: ڈاکٹروں اور طلبہ نے ایم ڈی کیٹ کے امتحان پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پرچہ وقت سے پہلے باہر آنے کے خلاف عدالت میں جانے اور احتجاجی تحریک چلانے کا عندیہ دے دیا۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین ڈاکٹر محبوب نونانی نے کہا ہے کہ ایسوسی ایشن کے قانونی معاملات ہائی کورٹ کے وکیل محمد نواز ڈاہری دیکھ رہے ہیں ان کی جانب سے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، چیف سیکریٹری سندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ کو قانونی نوٹس بھیجا گیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پرچہ وقت سے پہلے سوشل میڈیا پروائرل ہونے کے تنازع پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ امیدواروں کے تحفظات دور کیے جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ایم ڈی کیٹ کے تقریباً 75 فیصد سوالات سوشل میڈیا پر ایک رات قبل آؤٹ ہونے والے پرچے سے لیے گئے تھے پرچہ ہر سال امتحان سے ایک رات قبل آؤٹ ہوتا ہے اور اس سال بھی ایسا ہی ہوا، ہماری انتظامیہ سے شکایات جمع کروانے کی کوشش بھی ناکام رہی اگر اس بار بھی ماضی کی طرح نظر انداز کیا گیا تو احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔
ڈاکٹر نونانی نے مزید کہا کہ گزشتہ سال ایف آئی اے سے رابطہ کیا گیا تھا لیکن ملوث افراد کے نام سامنے نہیں لائے گئے ہماری کوشش ہے کہ ان افراد کے نام منظر عام پر لائے جائیں تاکہ ان کے خلاف قانونی کارروائی ہوسکے، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے تحت ایم ڈی کیٹ کے امتحانات بدانتظامی کا بھی شکار رہے، امیدواروں اور والدین کو گھنٹوں لمبی قطاروں میں کھڑے رہنا پڑا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امتحانی مراکز میں افراتفری کا عالم تھا اور امتحانات منظم طریقے سے منعقد نہیں کیے گئے۔
دوسری جانب ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی انتظامیہ نے کہا کہ ہمارا آج بھی وہی مؤقف ہے کہ پرچہ آؤٹ نہیں ہوا، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والا پرچہ ایک گیس پیپر لگتا ہے گیس پیپر سو فیصد بھی لگ جاتا ہے.