کراچی: چیئرمین ایف بی آر نے کہا ہے کہ پورے سال ٹیکس اکھٹا کرکے قرضوں پر سود ادائیگیاں کی جارہی ہیں۔
وفاق ایوانہائے صنعت و تجارت پاکستان کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ معاشی اعداد و شمار میں بہتری ہوئی ہے۔ یہ معاشی بہتری دو تین سال کے مشکل ترین حالات کے بعد ہوئی ہے۔ معاشی اشاریوں میں بہتری تاجربرادری کے تعاون کی بدولت ممکن ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح کم ہونے پر پالیسی ریٹ کم ہونا شروع ہوا۔ افراط زر کی شرح اور پالیسی ریٹ میں 3 تا 4فیصد سے زائد کا فرق نہیں ہونا چاہیے ۔ معاشی ماہرین بھی کہہ رہے ہیں شرح سود میں 2 فیصد تک کمی ہوگی ۔ شرح سود میں کمی ہونے سے بہت مدد ملی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ پہلے جی ایس ٹی کی شرح 16فیصد تھی جو اب بڑھ کر 18فیصد ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان میں اچھے لوگ بھی ہیں، ایسے تاجر اور صنعتکار بھی ہیں جو ایک روپے کی ٹیکس کی چوری نہیں کرتے ۔ یہ لوگ اپنے بچوں کو حرام نہیں کھلاتے ۔ ایف بی آر میں بھی ایسے افسران ہیں جو ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کام کررہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے ان کی تعداد انتہائی کم ہے ۔
راشد محمود لنگڑیال کا کہنا تھا کہ 2008ء میں جو ریونیو وصول کیا گیا تھا آج بھی ہم وہیں کھڑے ہیں ۔ پورے سال کے وصول شدہ ٹیکس کو قرضوں کی ادائیگیوں پر خرچ کریں، یہ درست نہیں ۔ پورے سال ٹیکس اکھٹا کرکے قرضوں پر سود ادائیگیاں کی جارہی ہیں ۔ ان حالات میں کوئی کھڑکی نظر نہیں آتی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 90فیصد ٹیکس نہیں دیتے ۔ ملک میں 4 کروڑ 30 لاکھ گھر ہیں جن میں سے 40 لاکھ گھروں میں اے سی لگے ہوئے ہیں۔ ٹیکس کی موجودہ شرح ٹھیک نہیں ہے، ٹیکس ریٹ کو کم کرنا ہوگا ۔ کارپوریٹ ٹیکس کی شرح بھی کم کرنا ہوگا، کارپوریٹ ٹیکس ریٹ 25فیصد سے زائد نہیں ہونا چاہیے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ 90فیصد غریب سے ٹیکس نہ لیا جائے ۔ ملک میں ٹیکس ادا کرنے والوں کی شرح 5فیصد ہے کیونکہ یہی 5 فیصد لوگ سرمایہ دار ہیں۔