اسلام آباد: آئینی ترامیم کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوگئی جس میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی آئینی عدالتوں کے قیام سے پیچھے ہٹ گئیں۔
26 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کے لیے چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ کی زیر صدارت خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
ذرائع کے مطابق حکومتی اتحادی جماعتوں اور جے یو آئی میں آئینی عدالت کے قیام کی 26ویں آئینی ترمیم ڈراپ کرنے اور آئینی بینچ کی تشکیل پر اتفاق ہوگیا۔
آئینی ترمیم سے متعلق خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی نے جبر کے ذریعے ایم این ایز پر دباؤ ڈالے جانے اور ان کے اہل خانہ کے اغوا کا معاملہ اٹھادیا۔
حکومت اور جے یو آئی نے مشترکہ مسودے پر پی ٹی آئی سے مشاورت کا فیصلہ کرلیا۔ مولانا فضل الرحمان حتمی مسودہ پی ٹی آئی قیادت کیساتھ شیئر کریں گے اور مسودے کی تیاری حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔
قبل ازیں آج کے اجلاس میں تحریک انصاف کے عمر ایوب اور بیرسٹر گوہر نے آئینی ترمیم کی مخالفت کردی۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارا مسودہ تیار ہے تب دینگے جب بانی سے ملاقات ہوگی۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کمیٹی اجلاس سے باہر آگئے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کمیٹی کو حقائق بتائے، زین قریشی کی بیوی کو رات اٹھایا گیا، ریاض فتیانہ کے بیٹے کو اغواء کیا گیا، ہمارے ایم این ایز کو اٹھایا جارہا ہے ان کے کاروبار تباہ ہوگئے، جے یو آئی ف کے گروپ ممبرز اور اخترمینگل کے ممبران کو دھمکیاں دی جارہی ہے، میں نے وزیرقانون سے پوچھا یہ سب کچھ آپ کررہے ہیں؟ اگر یہ ایجنسیاں کررہی ہے تو کیا ایجنسیاں حکومت کی کنٹرول میں نہیں ہے؟اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اتفاق رائے کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں، بس اب ایک پھونک کی دیر ہے، جو کمیٹی مارے گی، آج کمیٹی میں بہت اچھی گفتگو ہوئی، تقریباً سب کا اتفاق ہوگیا ہے.