اسلام آباد: انتظار پنجوتھہ کی بازیابی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولیس کو آئی بی اور آئی ایس آئی سے لوکیشن ٹریس کرنے کے لیے رابطہ کرنے کی ہدایت کر دی۔
آٹھ اکتوبر سے لاپتا بانی پی ٹی آئی کے فوکل پرسن انتظار پنجوتھ کی بازیابی درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔ درخواست گزار علی اعجاز بٹر کی جانب سے فیصل چوہدری، ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر مصطفیٰ تنویر اور ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہفتہ والے روز رپورٹ دی کہ گاڑی بھی ٹریس ہوئی ہے پھر کیا ہوا؟ اسلام آباد پولیس نے بتایا کہ اسلام آباد داخل ہوتے ہوئے گاڑی دیکھی جا سکتی ہے، راول ڈیم چوک سے کشمیر چوک سری نگر ہائی وے سے گاڑی بائیں طرف چلی جاتی ہے اور پانچ بجکر دو منٹ پر گاڑی فتح جنگ روڈ کی طرف جاتی ہے، اس کے بعد سے ابھی ہم نے دیکھنا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ اب آگے کیسے بڑھنا ہے ایک بندہ لاپتا ہے اس کی تلاش تو کرنی ہے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل سے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شاہ صاحب آئی ایس آئی اور ایم آئی کی رپورٹس آئیں ہیں؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ایم آئی کی رپورٹ آگئی ہے وہ جمع کروا دیتا ہوں۔
فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ میں انتظار پنجوتھ کی زندگی کے حوالے سے پریشان ہوں، میرا اور کوئی مسئلہ نہیں میری پریشانی ایک انسانی زندگی ہے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ ایس ایس پی فوکل پرسن فیصل چوہدری کے ساتھ رابطے میں رہیں گے اور معاملے کی فوٹیجز وکیل درخواست گزار کو فراہم کریں گے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اگر سیکٹر کمانڈر لوکیشن کے لیے تعاون کرے تو لوکیشن سے جلدی مسئلہ ہو جائے گا۔
ہائیکورٹ نے پولیس کو آئی بی اور ایس ایس آئی سے لوکیشن ٹریس کرنے کے لیے رابطہ کرنے کی ہدایت کی اور 21 اکتوبر تک پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کروانے کا حکم دیا۔ عدالت نے لاپتا وکیل انتظار حسین پنجوتھہ کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ملتوی کر دی۔