چیف جسٹس اور پی ٹی آئی وکیل حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

اسلام آباد: پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اور پی ٹی آئی وکیل حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
زرائع کے مطابق پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی درخواست پر چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی جس میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی شامل تھے۔
حامد خان کے دلائل کے دوران چیف جسٹس اور ان کی تلخ کلامی ہوگئی۔ حامد خان نے کہا کہ 13 رکنی بینچ اس کیس کا فیصلہ دے چکا ہے تین رکنی بینچ یہ کیس نہیں سن سکتا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے اس پوائنٹ کو پہلے کیوں نہیں اٹھایا؟ آپ کیس کو چلالیں۔ حامد خان نے کہا کہ عدالت سنی اتحاد کونسل اور الیکشن کمیشن کیس کے فیصلے کا پیراگراف دیکھ لے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وہ فیصلہ ہم کیوں دیکھیں؟ ،یہ اور معاملہ ہے وہ الگ معاملہ ہے، آپ کیس چلانا چاہتے ہیں یا نہیں؟ اس پر حامد خان نے کہا کہ میں اب وہ بات کہہ دیتا ہوں جو کہنا نہیں چاہتاتھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ٹی وی پر کہنے کے بجائے منہ پر بات کہنے والے کو میں پسند کرتا ہوں اس پر حامد خان نے کہا کہ میں ایسے شخص کے سامنے دلائل نہیں دے سکتا جو ہمارے خلاف بہت متعصب ہو۔
چیف جسٹس نے کہا کہ میں آپ کو مجبور نہیں کرسکتا اس پر حامد خان نے کہا کہ میں اس کیس میں دلائل نہیں دینا چاہتا۔

چیف جسٹس آپ کو جو کہنا ہے ٹی وی پر جا کر کہنے کے بجائے میرے منہ پہ کہہ دیں۔ حامد خان نے کہا کہ میں آپ کے سامنے دلائل ہی نہیں دینا چاہتا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ تو کیا ہم یہاں گپ شپ کیلئے بیٹھے ہیں؟ اس پر حامد خان نے کہا کہ یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے میں عدالت کے سامنے کوئی بات کرنے سے اجتناب کر رہا ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں