چین کی پاکستان میں اپنے شہریوں کی سیکیورٹی کیلئے مشترکہ کوششوں کی تجویز

اسلام آباد:چین نے پاکستان میں کام کرنے والے اپنے شہریوں کی سیکیورٹی کیلئے خود انتظامات کرنے کی تجویز دی ہے۔

غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ کراچی میں کار بم دھماکے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں چین نے پاکستان سے زور دیا ہے کہ انہیں یہاں کام کرنے والے اپنے شہریوں کی سیکیورٹی کے انتظامات خود کرنے کی اجازت دی جائے۔

خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے عسکری اور حکومت کے 5 ذرائع سے بات کی جو چین اور پاکستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے باخبر ہیں اور انہوں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط رکھی کیونکہ مذاکرات ایک حساس معاملہ ہے اور بتایا کہ بیجنگ کی جانب سے اسلام آباد کو بھیجی گئیں تحریری تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔

حال ہی میں منعقدہ مذاکرات کا حصہ رہنے والے ایک پاکستانی عہدیدار نے بتایا کہ چینی اپنی سیکیورٹی یہاں لانا چاہتے ہیں اور پاکستان نے تاحال ایسے کسی اقدام سے اتفاق نہیں کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بیجنگ سے بھیجی گئیں تحریری تجاویز سلامتی کے اداروں کو جائزے کے لیے بھیجی گئیں، جس میں اس شق کو نمایاں کیا گیا تھا کہ جس میں تجویز تھی کہ انسداد دہشت گردی اور مشترکہ کارروائیوں میں تعاون کے لیے ایک دوسرے کے سیکیورٹی اداروں اور افواج کے تبادلوں کی اجازت ہو۔

عہدیدار نے بتایا کہ فورسز کی روانگی مذاکرات کے بعد ہوگی لیکن پاکستانی ادارے اس تجویز کے مخالف تھے۔

واضح رہے کہ بیجنگ یا اسلام آباد میں سے کسی بھی حکومت نے اس طرح کے کسی قسم کے مذاکرات کی تصدیق نہیں کی ہے۔

تاہم ذرائع اور دو دیگر عہدیداروں نے بتایا کہ مشترکہ سیکیورٹی منیجمنٹ سسٹم تشکیل دینے پر اتفاق تھا اور پاکستان کو سلامتی کے اجلاس اور رابطہ کاری میں شامل چینی عہدیداروں پر اعتماد تھا۔
اس ضمن میں اتفاق رائے کے باوجود دونوں فریقین میں عملی طور پر سیکیورٹی انتظامات میں حصہ لینے پر کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان پہلے چین کو کہہ چکا تھا کہ وہ براہ راست مداخلت کے بجائے انٹیلیجینس اور نگرانی کی صلاحیت میں بہتری کے لیے مدد کرے۔

ادھر چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مذاکرات کے حوالے سے بتایا کہ وہ اس طرح کی پیش رفت سے آگاہ نہیں ہیں کہ مشترکہ سیکیورٹی منصوبہ زیرغور ہے لیکن ان کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کے ساتھ اپنے تعاون کو مضبوط بنانے اور چینی شہریوں، منصوبوں اور اداروں کی سیکیورٹی برقرار رکھنے کے لیے مشترکہ کوششوں کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔

دوسری جانب پاکستان کی وزارتوں اور متعلقہ اداروں نے بھی مذاکرات سے متعلق خبروں پر رابطوں کے باوجود کوئی جواب نہیں دیا۔

قبل ازیں گزشتہ ہفتے پاکستان کی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچنے کے لیے دونوں فریقین نے مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا ہے۔

پاکستان کے دیرینہ دوست چین کے پاکستان میں صدر شی جن پنگ کے منصوے بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت اقتصادی راہداری (سی پیک) کے مختلف شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں پر 65 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے، جس پر کام جاری ہے اور ہزاروں کی تعداد میں چینی ماہرین کام کر رہے ہیں۔

خبرایجنسی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین اکثر پاکستان کے سیکیورٹی انتظامات کی تائید کرتا ہے حالانکہ بعض اوقات بہتری کا مطالبہ کرتا ہے لیکن اندرون خانہ اپنے غصے کا اظہار کرتا ہے۔
تین ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے مزید بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں ہونے والے ایک اجلاس میں چین کی جانب سے ثبوت فراہم کیے گئے کہ پاکستان حالیہ مہینوں میں دو دفعہ اتفاق کیے گئے سیکیورٹی پروٹوکولز کی پیروی کرنے میں ناکام رہا ہے۔

ان پروٹوکولز کے تحت چینی عہدیداروں کی نقل و حرکت کے موقع پر انتہائی اعلیٰ سطح کی سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے اور پاکستان نے فوج، پولیس کے اعلیٰ افسران اور اسپیشل پروٹیکشن یونٹ کے نام سے مخصوص فورس کو چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے مختص کردیا ہے۔

پاکستانی عہدیدار نے بتایا کہ اسلام آباد میں قائم چینی سفارت خانہ اور قونصل خانوں کو چینی سیکیورٹی اہلکار رکھنے کی اجازت ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کراچی میں ایئرپورٹ کے قریب خودکش کار دھماکے میں دو چینی باشندے جاں بحق ہوگئے تھے جو ایک منصوبے پر کام کر رہے تھے اور تھائی لینڈ میں ہفتہ وار چھٹیاں گزارنے کے بعد واپس آئے تھے۔

بعد ازاں دونوں ممالک کے درمیان اختلافات کا تاثر ابھرا تھا تاہم وزیراعظم شہباز شریف سمیت اعلیٰ حکام نے اسلام آباد میں چینی سفارت خانے میں جا کر تعزیت کی تھی اور سیکیورٹی کے بھرپور اقدامات کی یقین دہانی کروائی تھی۔

دوسری جانب چین نے بھی بیان میں کہا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ جاری منصوبوں کے حوالے سے ہونے والے پروپیگنڈے کو رد کرتا ہے اور سیکیورٹی کے لیے تعاون جاری رکھیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں