’’آپ کُشتی لڑنے آتے ہیں یا وکالت کرنے؟‘‘اسحاق ڈار تقرر کیس میں عدالت کے ریمارکس

کراچی:چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے اسحاق ڈار تقرر کیس میں وکیل سے مخاطب ہوتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ آپ کشتی لڑنے آتے ہیں یا وکالت کرنے؟۔

وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیر اعظم تقرری کیخلاف درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے درخواستگزار وکیل کے رویے پر سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ کو سمجھا سمجھا کر تھک گئے، آپ یہاں کشتی لڑنے آتے ہیں یا وکالت کرنے آئے ہیں۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیر اعظم تقرری کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ وکیل درخواستگزار طارق منصور ایڈووکیٹ نے بینچ کی آئینی حیثیت پر اعتراض کرتے ہوئے مؤقف دیا کہ یہ بینچ اس درخواست کی سماعت نہیں کر سکتا۔ 26 ویں ترمیم کے بعد یہ درخواست صرف آئینی بینج سن سکتا ہے۔ سندھ ہائیکورٹ کے بینچ کو صرف عبوری بنیادوں پر آئینی بینج کے اختیارات دیے گئے ہیں۔

عدالت نے درخواستگزار وکیل طارق منصور ایڈووکیٹ کے رویے پر برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ کو سمجھا سمجھا کر تھک گئے۔ آپ تھوڑا خود کو بہتر کریں۔ کب دلائل دیے جائیں کب بیچ میں بولنا ہے یہ بات آپ کو سمجھنی چاہیے۔ آپ یہاں کشتی لڑنے آتے ہیں یا وکالت کرنے آئے ہیں۔

طارق منصور ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ آپ نے حکم دیا تھا کہ نوٹیفیکیشن جمع کروائیں تو میں نے کردیا۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے کب کہا کہ آپ آئینی بینج سے متعلق نوٹیفکیشن جمع کرائیں۔ آپ کورٹ کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ آپ نے کہا کہ آپ کیوں نہیں سن سکتے۔

چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی نے ریمارکس دیے کہ ہم اپنے آرڈر میں بھی یہ لکھ رہے ہیں کہ وکیل درخواستگزار کے مطابق ہم یہ معاملہ نہیں سن سکتے۔ جس پر درخواستگزار وکیل نے موقف دیا کہ ان کے جواب کے مطابق یہ ایک اعزازی عہدہ ہے۔

عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ اس سے پہلے بھی نائب وزیر اعظم تعینات ہوا۔ اس کو بھی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے درخواست گزار اور ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے متعلق عدالت کا فیصلہ آیا ہے وہ عدالت میں جمع کرائیں۔

درخواستگزار وکیل نے موقف دیا کہ میں نے نوٹیفکیشن کے لیے درخواست دی تھی، مجھے وہ نوٹیفکیشن فراہم نہیں کیا جارہا ہے۔ اسحاق ڈار کی ڈپٹی وزیراعظم کے عہدے پر تقرری خلاف قانون ہے۔ اسحاق ڈار ڈپٹی وزیراعظم کے عہدے پر تقرری کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں