افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی دہشت گردی کے ایجنڈے میں القاعدہ کا حصہ بن سکتی ہے، پاکستان

نیو یارک:پاکستان نے عالمی برادری کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سرگرمیوں سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں سرگرم دہشت گردوں کا یہ سب بڑا گروپ علاقائی اور عالمی سطح پر دہشت گردی کے ایجنڈے کے ساتھ القاعدہ کا حصہ بن سکتا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیرعثمان جدون نے سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورت حال پر ہونے والے مذاکرے کے دوران کہا کہ ہمارے ملک، خطے اور دنیا کو افغانستان کے اندر اوروہاں سے دہشت گردی کے کا سب سے بڑا خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کی عبوری حکومت داعش کے خلاف لڑ رہی ہے تاہم القاعدہ، ٹی ٹی پی اور اس طرح کے دیگر دہشت گرد گروپس سے درپیش خطرات کا خاتمہ ابھی نہیں ہوا۔

ٹی ٹی پی کی دہشت گردی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری سرحد کے قریب محفوظ پناگاہوں کی وجہ سے پاکستان کی سلامتی کو براہ راست اور روزانہ کی سطح پر خطرات درپیش ہیں۔

عثمان جدون نے کہا کہ ٹی ٹی پی کی جانب سے سرحد پار کرکے کی جانے والی کارروائیوں کو ہماری سیکیورٹی فورسز اور بارڈر فورسز ناکام بناتی ہیں لیکن دہشت گردوں کے پاس بیرونی فورسز کا چھوڑا ہوا جدید اسلحہ ہے اور بھارت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہماری مخالفت میں ان دہشت گردوں کو باہر سے بھی تعاون اور مالی مدد موصول ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی دیگر نئے دہشت گروپس کے لیے ایک چھتری کے طور پر سامنے آرہی ہے، جس کا مقصد افغانستان کے ہمسائیوں کو عدم استحکام کا شکار کرنا ہے۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے مجید بریگیڈ جیسے دیگر دہشت گرد تنظیموں کے گٹھ جوڑ کے ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں اور یہ گروپس دہشت گردی کے ذریعے پاکستان کے چین کے ساتھ اقتصادی تعاون کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں خاص طور پر سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ القاعدہ کے ساتھ طویل عرصے تک تعاون کی وجہ سے ٹی ٹی پی علاقائی اور عالمی سطح پر دہشت گردی کے ایجنڈے کے ساتھ القاعدہ کا بازو بن سکتی ہے۔

عثمان جدون نے کہا کہ پاکستان ان خطرات سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر خطے اور بین الاقوامی کوشش کے تعاون سے تمام ضروری اقدامات کرے گا تاکہ دہشت گردی کا ناسور جڑ سے ختم ہو.

اپنا تبصرہ بھیجیں