نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے انکشاف کیا ہے کہ صارفین پر فکسڈ چارجز عائد کرنے کا مقصد کیپسٹی پیمنٹ پوری کرنا ہے، اس وقت کیپسٹی پیمنٹ سالانہ 2 ہزار ارب ہے۔
محمد ادریس کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی پاور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کے دوران
وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ بجلی کی کل قمیت کا 75فیصد کیپسٹی چارجز ہیں، رکن کمیٹی ملک انور تاج نے کہا کہ کیپسٹی پیمنٹ کی مد میں دو ڈھائی ہزار ارب دے دیتے ہیں، اگر کیپسٹی پیمنٹ دینی ہیں تو آئی پی پیز سے بجلی لے کر مفت بجلی عوام کو دے دیں۔
نیپرا حکام نے بتایا کہ صارفین پر فکسڈ چارجز عائد کرنے کا مقصد کیپسٹی پیمنٹ پوری کرنا ہے، اس وقت کیپسٹی پیمنٹ سالانہ 2ہزار ارب ہے۔
رکن کمیٹی نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ بھی چل رہی ہے، میرے حلقہ کی اسکیمیں اڑھائی سال سے رکی ہوئی ہیں، وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ وزیر اعلی کے پی کے ساتھ چار ملاقاتیں ہوئی ہیں، ان کی خواہش کے مطابق سب سے زیادہ چوری ہونے والے فیڈرز پر بجلی کھلی چھوڑی، معاہدہ کیا ہوا تھا آج چیئرمین کمیٹی کو دے دیں گے، شرط یہ تھے کہ پہلے بجلی کھولیں پھر عوام سے کنڈے اترواؤں گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 75 دن اس پر عمل کیا، کتنے فیڈرز کو کتنی بجلی کھلی چھوڑی گئی تفصیل دوں گا ، انتظامیہ نے ہماری مدد نہیں کی، کنڈے نہیں اتروائے، چھ ارب کا اضافی نقصان ہماری کمپنی کو ہوا، کئی فیڈرز پر دو گھنٹے بجلی موجود ہے، کے پی کے کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں۔
مصطفی کمال نے کہا کہ کیپٹو پاور کو منقطع کر رہے ہیں؟ کیپٹو پاور کو منقطع کرنے سے کیا ایک روپیہ فرق آئے گا؟ گیارہ روپے فی یونٹ کم ہوا ہے تو رہائشی صارفین پر کب اثر آئے گا؟ آئی پی پیز کے حوالے سے میڈیا کے ذریعے معلوم ہوتا ہے؟
سیکرٹری پاور نے کہا کہ کپپٹو پاور کے حوالے سے آئی ایم سے معاہدہ ہے ، 2021کا کابینہ کا فیصلہ ھے کہ انکو نیشنل گرڈ میں لائینگے، 31جنوری کے بعد فیصلہ ہوگا انکی گیس کاٹی جاتی ھے یا نہیں ، اسی فیصد کیپٹو کی گرڈ کنکٹیویٹی پہلے سے موجود ہے، کیپٹو پاور کی گیس منقطح کرنے کی مدت میں توسیع کے حوالے سے أئی ایم ایف سے بات چیت جاری ھے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک اس میں پیش رفت نہیں ھوئی بات چیت جاری ھے، جب گرڈ پر أئینگے تو ہی پتہ چلے گا بجلی کتنی کم ھوگی گرڈ کو کتنا فائدہ ہوگا ، أئی ایم ایف کا خیال ھے اسی فیصد انڈسٹری نیشنل گرڈ پر ھے تو کیپٹو پاورکیوں نہیں۔
اویس لغاری نے کہا کہ کیپٹو کی گیس کے حوالے سے ایک ماہ میں فیصلہ ہوگا، رہائشی صارفین کو بھی بجلی ٹیرف میں چار روپے کا ریلیف مل چکا ، پانچ أئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم ہوچکا ، آٹھ بیگاس کے ٹیرف نظرثانی کی کابینہ منظوری دے چکی، سولہ آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت جاری ہے اس کے بعد حکومتی آئی پی پیز کی باری ہے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ اس کے بعد حکومتی پلانٹس کے ریٹرن آن ایکوئٹی کی باری آئے گی، آئندہ پانچ سے سات سال میں کے الیکڑک کا 500 ارب روپے منافع مانگا جارہا ہے،
ہمارےخیال میں یہ ناجائز ہے،فیصلہ نیپرا نے کرنا ہے، اس سے خیبر پختونخواہ کا صارف بھی متاثر ہوگا۔
رکن کمیٹی شہریار خان مہر نے کہا کہ سندھ کے ساتھ کیوں زیادتی ہو رہی کہ بورڈ تشکیل نو نہیں کی جا رہی، کرپشن کا بازار گرم ہے، سیپکو اور حیسکو کا بورڈ کیوں نہیں دوبارہ تشکیل دیا جا رہا ؟
وزیر توانائی نے کہا کہ اس کا جواب ان کیمرہ دینا چاہوں گا، دس بورڈ میں سے آٹھ تبدیل ہو چکے ہیں، ان بورڈ کے حوالے سے رپورٹس وزیر اعظم کو بھجوا دی ہے، پانچ ماہ میں بہت بڑی سیونگ کی ہے، سیونگ پورے پاکستان میں ہوئی ہے، حیسکو اور سیپکو نے لوڈشیڈنگ کے باوجود 30 ارب زیادہ نقصان کیا ہے، ہماری گزارش تمام ایم این ایز سے گزارش ہے کہ کنڈوں کے حوالے سے تمام تعاون کریں۔