پاکستانی اداکارہ اور معروف میزبان نادیہ خان نے بھارتی شاعر اور رائٹر جاوید اختر کے پاکستان مخالف بیانات پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ دوبارہ پاکستان آئے، تو ان کا استقبال “پالش کیے گئے جوتوں” سے ہونا چاہیے۔
نادیہ خان کی یہ گفتگو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، جس میں وہ بھارتی الزامات اور دوہرے معیار پر کھل کر تنقید کرتی نظر آرہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے کے بعد جہاں کئی پاکستانی شخصیات نے خاموشی اختیار کی، وہیں انہوں نے پاکستان کے دفاع میں دو ٹوک مؤقف اپنایا۔
اداکارہ نے سوال اٹھایا کہ جاوید اختر کو لاہور میں فیض فیسٹیول جیسے ثقافتی ایونٹ میں کیوں مدعو کیا گیا؟
نادیہ نے ساتھی فنکاروں کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جب انہوں نے پاکستان پر دہشتگردی کا الزام لگایا تو اس کے بعد انہیں عزت و احترام کے ساتھ ایک محفلِ موسیقی میں بٹھایا گیا جہاں لوگ ان کے قدموں میں بیٹھے تھے۔
نادیہ خان کا کہنا تھا، “ہم مہمان نوازی میں سبقت رکھتے ہیں، لیکن عزت اسی کو ملنی چاہیے جو اس کا اہل ہو۔ اگر کوئی آپ کے ملک کو برا بھلا کہے، تو اس کے لیے کوئی عزت نہیں بنتی۔”
انہوں نے واضح کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان امن کی خواہش اپنی جگہ، مگر ایسے افراد کو دوبارہ مدعو کرنا ناقابل قبول ہوگا۔ نادیہ کا کہنا تھا کہ “اگر جاوید اختر پھر کبھی پاکستان آئے، تو یہ ہماری غلطی ہوگی۔ اور اگر آئے بھی، تو ان کا استقبال جوتوں سے ہونا چاہیے۔”
یاد رہے کہ جاوید اختر نے 2023 میں لاہور کے فیض فیسٹیول کے دوران اپنے بیان میں پاکستان پر دہشتگردی کے الزامات عائد کیے تھے، جس پر اس وقت بھی شدید تنقید کی گئی تھی۔
اب حالیہ انٹرویو میں بھی جاوید اختر نے پاکستانی فنکاروں کی انڈیا میں مخالفت کا دفاع کرتے ہوئے ثقافتی تبادلوں کو “یکطرفہ” قرار دیا تھا جس سے ان کی پاکستان مخالف سوچ واضح ہوتی ہے۔