اسلام آباد:قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی و اپوزیشن ارکان نے خضدار حملے کی مذمت کرتے ہوئے ملک دشمن عناصرکو شکست دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارر نے کہا کہ قوم نے انتہائی بہادری اور دلیری کیساتھ افواج پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ بزدل دشمن نے اب ہمارے بچوں پر وار کیا ۔ خضدار میں اسکول کے بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بزدلانہ حملہ اس لیے کیا گیا کیوں کہ بزدل دشمن روایتی جنگ لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ۔ دشمن اپنی پراکسی کے ذریعے ملک پر حملہ آور ہے ۔ دشمن کو کنونشنل وار فیئر میں برترین شکست ہوئی ہے۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ بچوں پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ یہ قوم متحد ہوکر دشمن کی پراکسی کو بھی شکست دے گی۔ جو لوگ اس کے پیچھے تھے، انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ ہمارا عزم و ہمت اور جذبہ قائم ہے۔
دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں، شازیہ مری
پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ خضدار حملہ واقعی افسوس ناک ہے۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ کا مل کر مقابلہ کرنا پڑے گا۔ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ۔ اس درندگی سےاب ہمیں نجات چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو آنکھ سے آنکھ ملا کر دہشت گردوں سے مخاطب ہوتے ہیں ۔ پیپلز پارٹی نے دہشت گردی میں قربانیاں دی ہیں۔ دہشت گردوں کو مذہب سے جوڑنا غلط ہے۔ ان کا کوئی ایمان نہیں ۔
شازیہ مری نے کہا کہ ثابت ہوچکا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے سارے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں۔
بلوچستان میں پراکسی وار دہائیوں سے جاری ہے، عالیہ کامران
جے یو آئی کی رکن اسمبلی عالیہ کامران نے کہا کہ بلوچستان میں پراکسی وار کئی دہائیوں سے ہو رہی ہے۔ خضدار واقعہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ پاکستان دنیا کو اس پراکسی سے آگاہ کرے۔
ہم 25 سال سےدہشتگردی کا شکار ہیں، شیر افضل مروت
شیر افضل مروت نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خضدار واقعہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ تاریخ لکھی جائے گی کہ ہم نے بطور پارلیمنٹرین کیا کردار ادا کیا ۔ دہشت گردی سے چھٹکارا دلانا افواج پاکستان کا کام ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم 25سال سے دہشت گردی کا شکار ہے ۔ افواج پاکستان کی بھارت کیخلاف جنگ میں کامیابی پر بہت ستائش کی ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی کوئی سرحد نہ کوئی مذہب ہے۔ بچوں کی کوئی سرحدیں نہیں ہوتیں ۔ بچے وزیرستان کے ہوں یا بلوچستان کے یا کہیں اور کے بچے سانجھے ہوتے ہیں۔ معصوم بچوں کو بچانا سب سے اولین ذمے داری ہے کیونکہ یہ ہمارا مستقبل ہیں۔
دہشتگردوں سے مذاکرات آج دہشتگردی کی وجہ ہے، جمال رئیسانی
پیپلز پارٹی کے جمال رئیسانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جاری دہشتگردی صرف فوج کا مسئلہ نہیں ہے۔ 2018ء میں ایک وزیر اعظم بنایا گیا ۔ اس وزیر اعظم اور اس کی پارٹی نے ان دہشتگردوں سے مذاکرات کی بات کی ۔ آج کی دہشتگردی کی لہر کی وجہ وہی مذاکرات پالیسی بنی بنی۔
انہوں نے کہا کہ میرے والد سمیت کتنے ہی لوگ دہشتگردی میں شہید ہوئے ۔ دہشتگردی میں بچے کھونے والوں سے ان مذاکرات کا پوچھیں ۔ فوج تو دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے، قوم بھی ساتھ دے۔
دہشتگردی میں بھارت ملوث ہے، راجا پرویز اشرف
پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف نے کہا کہ جنگ کے بھی اصول ہوتے ہیں ۔ دہشت گردی کے واقعات میں بھارت ملوث ہے۔دہشت گردی کسی بھی علاقے میں ہو وہ قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے کے مذمت کی اور تحقیقات کی پیشکش کی ۔ مسلح افواج نے بھارتی جارحیت پر کسی سویلین آبادی یا شہری کو نشانہ نہیں بنایا۔ جس طرح ہندوستان کے دانت کھٹے کیے گئے، ہم دہشت گردی کو بھی اکھاڑ پھینکیں گے۔
دہشتگردوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، طارق فضل چوہدری
وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ آج بھی بزدل دشمن نے معصوم بچوں پر وار کیا ۔ انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے ۔ دہشت گردوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ 90 ہزار جانوں کا نقصان ہوا۔ پاکستان سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑا ہے اور مقابلہ کررہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سکیورٹی ادارے اور افواج دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لیے پرعزم ہیں۔ خضدار میں اسکول بس پر ملک دشمنوں نے حملہ کیا۔ ہماری افواج نے بھارت کو عبرت ناک شکست سے دوچار کیا۔ ہم نے فضائیہ اور میزائل سمیت ہر شعبے میں بھارت کو شکست دی۔
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارت اپنی پراکسیز کے ذریعے اس قسم کی دہشت گردی کروا رہا ہے۔ پاکستان میں بھارتی پراکسیز،ان واقعات کے پیچھے ہیں۔ ہم دہشت گردی کے خلاف پوری طرح کمربستہ ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف ہماری سکیورٹی فورسز نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
بعد ازاں قومی اسمبلی اجلاس کل صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔