اسلام آباد:سیکریٹری خزانہ نے کہا ہے کہ کرپٹو کی اب بھی کوئی قانونی حیثیت نہیں اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کی جانب سے اس پر پابندی برقرار ہے، جب حکومت کوئی فیصلہ کرے گی تب ہی ریگولیٹری فریم ورک بنے گا۔
سیکریٹری خزانہ کے اس بیان پر کمیٹی نے کرپٹو کونسل کے چیئرمین اور ارکان کو طلب کرکے بریفنگ لینے کا فیصلہ کرلیا۔
ز رائع کے مطابق نفیسہ شاہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا۔
سیکریٹری خزانہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کی جانب سے کرپٹو کرنسی پر پابندی برقرار ہے، جب حکومت کوئی فیصلہ کرے گی تب ہی ریگولیٹری فریم ورک بنے گا، قانونی حیثیت یہ ہے کہ کرپٹو کرنسی پر ابھی بھی پابندی ہے، ابھی تک کرپٹو پاکستان میں لیگل ٹینڈر نہیں ہے، جب حکومت کوئی فیصلہ کرے گی تب ہی ریگولیٹری فریم ورک بنے گا۔
رکن کمیٹی مرزا اختیار بیگ نے سیکریٹری خزانہ سے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے کرپٹو پر پابندی ہے لیکن لوگ سرمایہ کاری کر رہے ہیں؟ آپ نے کرپٹو کی پروجیکشن ایسی کی ہے کہ لوگ اس طرف آرہے ہیں، اگر کل کرپٹو قبول نہیں کی جاتی تو لوگوں کا پیسہ تو ڈوب جائے گا، ایسا کوئی بیان جاری کریں کہ کرپٹو ابھی لیگل فریم ورک سے گزر رہی ہے۔
رکن کمیٹی محمد مبین نے کہا کہ ایک طرف آپ کہہ رہے ہیں کرپٹو کرنسی قانونی نہیں اور پھر بجلی بھی مختص کردی، کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب بہت اہم لوگوں سے ملاقات کررہے ہیں۔
رکن کمیٹی شہرام ترکئی نے کہا کہ کرپٹو کے ذریعے کچھ عرصے بعد ڈالر ملک سے باہر چلے جائیں گے، کچھ عرصے بعد حکومت سر پکڑ کر بیٹھ جائے گی کہ یہ کیا ہو گیا۔
سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ پاکستان کرپٹو کونسل کے ابھی تک قوانین نہیں بنے، کرپٹو کونسل وزیراعظم کے ایگزیکٹو آرڈر پر قائم کی گئی ہے، کونسل صرف ریگولیٹری فریم ورک کے طریقہ کار کے تعین کیلئے بنائی، کرپٹو کے حوالے سے کوئی بھی ادارہ پارلیمنٹ کی منظوری سے قائم ہوگا۔سیکریٹری خزانہ کے اس بیان پر کمیٹی نے کرپٹو کونسل کے چیئرمین اور ارکان کو طلب کرکے بریفنگ لینے کا فیصلہ کرلیا۔