لاہور: پنجاب حکومت نے غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی ریگولرائزیشن کا فیصلہ کرلیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت ہاؤسنگ سیکٹر سے متعلق اعلیٰ سطح کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو ریگولرائز کرنے کے میکانزم، ریگولیشن اور ڈیجیٹلائزیشن پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ہاؤسنگ سوسائٹی کی رجسٹریشن کے لیے درکار غیر ضروری این او سی ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عوامی سہولت کے لیے پراسیس کو آسان اور مؤثر بنایا جائے۔
اجلاس کے دوران غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی ریگولرائزیشن کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایسی اسکیموں کا مسئلہ جلد از جلد قانون کے مطابق حل کیا جائے تاکہ عوام کو ریلیف فراہم ہو۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب میں پہلی مرتبہ ہاؤسنگ سیکٹر کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کیا جائے گا اور “ہاؤسنگ سوسائٹی مینجمنٹ سسٹم” متعارف کرایا جائے گا۔ اس سسٹم کے تحت سوسائٹی کی منظوری، مینجمنٹ اور ٹرانسفر کے تمام مراحل آن لائن مکمل ہوں گے۔ ڈاکیومنٹس اپ لوڈ کرنے کے بعد این او سی کی فیسیں بھی آن لائن ادا کی جا سکیں گی۔
نئے سسٹم کے ذریعے ہاؤسنگ سوسائٹیز کی ڈویلپمنٹ اور مینجمنٹ کا عمل بھی فول پروف بنایا جائے گا، جبکہ عوام کے لیے پلاٹ کی خرید و فروخت کو ہر ممکن حد تک محفوظ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ غریب لوگوں سے پیسے لے کر پلاٹ نہ دینا ظلم ہے، اور غیر قانونی سوسائٹیز کے قیام میں بعض سرکاری محکمے بھی برابر کے ذمہ دار ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ملی بھگت سے یہ اسکیمیں وجود میں آئیں اور سزا عام آدمی کو ملی۔ “جب غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز بن رہی تھیں تو متعلقہ ادارے خاموش کیوں تھے؟”۔
مریم نواز نے کہا کہ جو ہاؤسنگ اسکیمیں بن چکی ہیں تو انہیں قواعد و ضوابط کے مطابق ایک مرتبہ ایمینسٹی دینی ہوگی تاکہ مسئلہ کا مستقل حل نکل سکے۔
اجلاس کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب بھر میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کی کل تعداد 7905 ہے جو تقریباً 20 لاکھ کنال رقبے پر محیط ہیں۔ ان میں سے 2687 سوسائٹیز منظوری شدہ جبکہ 5118 غیر قانونی یا منظوری کے عمل میں ہیں۔
ایل ڈی اے کے زیر اہتمام کل 707 ہاؤسنگ سکیمیں ہیں، جن میں سے 427 منظوری شدہ، 206 غیر قانونی اور 74 سکیموں کی منظوری کا پراسیس جاری ہے۔