وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت کا سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اور آبی جارحیت ہے، معرکہ حق کی طرح بھارت کو آبی جارحیت کا بھی جواب دیں گے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت آبی وسائل سے متعلق امور پر اہم اجلاس آج وزیراعظم ہاؤس ، اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کا سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اور آبی جارحیت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معرکہء حق کی طرح بھارت کو اس کی آبی جارحیت کا نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے 24 اپریل کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کے تحت جواب دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس معرکہ میں بھی فتح سے ہمکنار ہو گا، وفاقی حکومت اور صوبوں سمیت تمام وفاقی اکائیوں کو ملک میں نئے پانی کے ذخائر کی تعمیر کے حوالے سے مل کر کام کرنا ہے۔غیر متنازعہ ذخائر کی تعمیر کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کا جائے گا، نئے ڈیمز کی تعمیر ، تمام صوبوں کے اتفاق سے ہوگی۔
اجلاس میں ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کے حوالے سے نئے ڈیمز بنانے کے حوالے سے لائحہ عمل پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
چاروں صوبوں ، گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ اور آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم نے یک زبان ہو کر بھارت کی آبی جارحیت کی مذمت کی اور اس حوالے سے وفاقی حکومت کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے بنیان مرصوص بن کر ملک کی آبی سیکورٹی یقینی بنانے کا عزم کا اظہار کیا۔
وزیراعظم نے ملک میں نئے آبی ذخائر بنانے اور انکی فنڈنگ کے حوالے سے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کرنے کے احکامات جاری کئے۔
کمیٹی نئے ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے فنڈنگ کے حوالے سے مختلف حکمت عملیوں کا جائزہ لے گی اور اس حوالے سے سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی۔
کمیٹی میں چاروں صوبوں ، گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ ، آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم اور متعلقہ وفاقی وزراء شامل ہوں گے.وزیر اعظم نے کمیٹی کو 72 گھنٹوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس کو ملک میں آبی وسائل اور دریاؤں کی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا کام جاری ہے جسے 2032 تک مکمل کر لیا جائے گا ؛مہند ڈیم 2027 تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔
اس وقت ملک میں 11 ڈیمز ہیں جن کی پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی صلاحیت 15.318 ملین ایکڑ فٹ ہے .پی ایس ڈی پی کے تحت 32 چھوٹے بڑے ڈیمز زیر تعمیر ہیں جبکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 79 ڈیمز زیر تعمیر ہیں۔
اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، چیف آف دی آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ شریک ہوئے۔
اس کے علاوہ وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام ، وفاقی وزیر پاور ڈویژن سردار اویس احمد خان لغاری ، وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو ، وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور و بین الصوبائی روابط رانا ثناءاللہ نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر توقیر شاہ ، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز ، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور ، وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی ، وزیراعظم آزار جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق ، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان ، وزیر مملکت ریلوے بلال اظہر کیانی ، چاروں صوبوں ، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے چیف سیکریٹریز اور دیگر متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان کرہء ارض کے تحفظ اور پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کے اپنے عزم کا اعادہ کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال ماحولیات کے عالمی دن کا تھیم – “پلاسٹک کی آلودگی کا خاتمہ” ہے ۔ پلاسٹک سے پیدا ہونے والی آلودگی سے نمٹنے کے لئے پر بروقت اور فوری عمل درآمد درکار ہے۔
پلاسٹک کی آلودگی ایک ماحولیاتی چیلنج ہے جو ہمارے ماحولیاتی نظام، ہماری معیشت اور آنے والی نسلوں کے لیے خطرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ آلودگی نہ صرف دریاؤں اور سمندروں کو متاثر کرتی ہے بلکہ سمندری حیات کے لئے بھی مضر ہے۔ پوری دنیا میں پلاسٹک کا فضلہ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے اور پاکستان بھی اس آلودگی سے بری طرح متاثر ہے۔
پلاسٹک سے پیدا ہونے والی آکودگی کے خلاف پوری دنیا کو جرات مندانہ مشترکہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
حکومت پاکستان ایسی پالیسیوں پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے جو ماحول دوست متبادل ذرائع توانائی کو فروغ دیتی ہیں، اس کے ذمہ دارانہ استعمال کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں اور پلاسٹک کے استعمال پر سخت قوانین و ضوابط کا نافذ کرتی ہیں۔ تاہم، حقیقی تبدیلی انفرادی سطح پر شروع ہوتی ہے — ہمارے گھروں، ہمارے محلوں ، اور زندگی کے تمام شعبوں میں ہمارے انتخاب سے اس کا آغاز ہوتا ہے۔
آئیے آج کے دن یہ عزم کریں کہ ہم آنے والی نسلوں کے تحفظ کے لئے ماحول کو بہتر اور صاف بنانے کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے.