اسلام آباد:چیئرمین پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ بھارتی پارلیمنٹ کا بجٹ 5 ارب ہے اور پاکستان میں 16 ارب رکھا گیا ہے۔
قومی اسمبلی بجٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ فنانس بل سال بھر میں سب سے بڑی ذمہ داری ہے جس کا پہلا اصول غیر پُرتعیش اشیا پر ٹیکس نہ لگانا ہے، بجٹ میں عام آدمی کو دیکھا جانا چاہئے، سالانہ 22 لاکھ آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ آج بانی چیئرمین کی خدمات کو بھی پس پشت ڈالا جارہا ہے جن کے دور میں جی ڈی پی چھ فیصد سے زائد تھا، آج معیشت کی صورتحال کیا ہوچکی ہے، حال یہ ہے کہ سولہ ارب روپے ٹیکس ٹارگٹ سے کم جمع ہوا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے اپوزیشن لیڈر کی بجٹ تجاویز کو شامل کرنے کا اعلان کیا تھا، یہاں بھی حکومت بجٹ میں اپوزیشن کی تجاویز شامل کرے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بجٹ میں ٹیکس معاملے پر اپیل کا حق بھی ختم کیا جا رہا ہے، سپریم کورٹ کے شریعت بینچ نے اپنے فیصلہ میں ہر شہری کو اپیل کا حق دیا ہے، کسی معاملے پر کسی بھی شہری کو اپیل سے محروم کرنا خلاف شریعت ہے۔
انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر سالانہ 22 لاکھ آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں ہونا چاہئے، موجودہ بجٹ میں سپریم کورٹ کے دو فیصلوں کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، نیب قانون میں ترمیم کی گئی پچاس کروڑ سے کم پر کیس نہیں ہوگا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کے دور میں 98 مقدمات درج ہوئے تھے جبکہ نیب 1130 مقدمات درج کرتی رہی ہے، نیب کا 98 مقدمات کے لئے بجٹ ساڑھے سات ارب روپے اور اسلام آباد کی باقی عدالتوں کا بجٹ ڈیڑھ ارب رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی پارلیمنٹ کا بجٹ 5 ارب ہے اور پاکستان کی پارلیمنٹ کا بجٹ 16 ارب رکھا گیا ہے، بجٹ میں شعبہ صحت و تعلیم کیلئے فنڈز میں کمی کی گئی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے بھارت کو شکست دی مگر تیاری کی پھر بھی ضرورت ہے، فوج اور قوم نے ملکر بھارت کو شکست دی، ہمیں اے آئی میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ویر دفاع کا خیبرپختونخوا میں بچوں کے سب سے زیادہ اسکول سے باہر ہونے کا بیان درست نہیں، اقتصادی سروے وزیر دفاع کی بات کو غلط ثابت کر رہا ہے، پنجاب میں 32 فیصد، خیبر پختونخوا میں 30 فیصد اور سندھ میں 47 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔