سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے بجٹ تجاویز پر مبنی رپورٹ ایوان میں پیش کردی۔
رپورٹ کے مطابق قائمہ کمیٹی خزانہ کے چئیرمین سلیم مانڈوی والا نے رپورٹ پیش کی، سینیٹ نے قائمہ کمیٹی خزانہ کی بجٹ سفارشات منظور کرلیں، بجٹ سفارشات کثرت رائے سے منظور کیں
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ شبلی فراز اور محسن عزیز کے ساتھ مسلسل رابطہ میں رہا ہوں،
یہ بجٹ ہم سب کا ہے، سب نے عوامی مفاد کے ایشوز پر بات کی اور تنقید بھی کی،
رات دو بجے تک کمیٹی سٹاف بیٹھا رہا۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ پی پی اور پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے بجٹ پر تنقید کی تجاویز دیں،
اسٹاف سے غلطی ہوئی ہوگی وہ مسودہ شئیر کرنا بھول گئے ہوں گے، تمام سفارشات وہی ہیں جو قائمہ کمیٹی میں پیش ہوئیں، تمام سینیٹرز کی تجاویز حتمی سفارشات میں موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال 12 اجلاس ہوئے اس بار 7 اجلاسوں میں سفارشات تیار کیں،
اپوزیشن کی طرف سے قائمہ کمیٹی کو بہت سپورٹ ملی، پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ میں ترمیم کی، اس ترمیم سے حکومت کی قرضوں میں کمی ہوگی۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سولر پینل پر 18 فیصد ٹیکس کو مسترد کیا، ہومیوپیتھی آئٹمز پر سیلز ٹیکس مسترد کیا، اسٹیشنریز پر ٹیکس مسترد کیا، اسٹیل سیکٹر پر ٹیرف کی مسترد کیا،
800 سی سی گاڑیوں پر ٹیکس بڑھانے کی مخالفت کی۔
انہوں نے کہا کہ 800 سی سی گاڑیوں پر ٹیکس ساڑھے 12 فیصد رکھنے کی تجویز دی،
پرنٹ میڈیا آئی ٹی سروسز پر ٹیکس نہ بڑھانے کی تجویز دی، صوبائی ڈومین والی سروسز پر ٹیکس کی مخالفت کی، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں پر نظرثانی کریں،تنخواہیں مزید بڑھائی جائے۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ کم از کم اجرت دو سفارشات 40 ہزار اور 50 کرنے کی تجاویز دیں، ایک لاکھ ماہانہ تک تنخواہ پر ٹیکس نہ لیا جائے.