پشاور:عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کو ہرجانہ کیس میں 10 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم سنا دیا۔
سیشن کورٹ میں عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کے خلاف ہرجانہ کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے 11صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ۔پاکستانی فیشن
عدالت نے اسفندیار ولی خان کا ہرجانے دعویٰ منظور کر لیا اور پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کو ایک ملین (10 لاکھ روپے) ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
درخواست گزار کے مطابق شوکت یوسفزئی نے 26/07/2019 کو پریس کانفرنس کے دوران اسفندیار ولی پر الزامات لگائے۔ شوکت یوسفزئی نے اسفندیار ولی پر الزام لگایا کہ انہوں نے پختونوں کے سروں کا سودا کیا۔ جس پر اسفندیارولی نے شوکت یوسفزئی کے خلاف ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا۔
واضح رہے کہ شوکت یوسفزئی اس وقت صوبائی وزیر اطلاعات تھے، ان کی ہر خبر نیوز چینل اور اخباروں میں پبلش ہوتی تھی۔
دعوے کی سماعت کے دوران شوکت یوسفزئی نے مؤقف اختیار کیا کہ انہوں پی ٹی آئی کے رہنما اعظم خان ہوتی کے بیان کا حوالہ دیا تھا۔ شوکت یوسفزئی کے مطابق انہوں نے کبھی ڈائریکٹ الزامات نہیں لگائے بلکہ اعظم خان ہوتی کا موقف بیان کیا۔
اسفندیار ولی خان کے وکلا کے مطابق بیان سے ان کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تھی۔ اسفندیار ولی خان ایک سیاسی پارٹی کے سربراہ ہیں۔
عدالت نے ہرجانہ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کو 10 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا.