اسلام آباد:پاکستان اسپورٹس بورڈ نے سرکاری فنڈز کے شفاف استعمال اور کارکردگی کی بنیاد پر اسپورٹس فیڈریشنز کی مالی معاونت کیلئے “اسپورٹس فنڈنگ ریگولیشنز 2025” نافذ کردیے۔
ریگولیشنز کے تحت فنڈز کے حصول کیلئے سالانہ کارکردگی رپورٹ، ایکشن پلان اور بجٹ تخمینہ کی فراہمی لازمی قرار دی گئی ہے جبکہ فنڈز صرف منظور شدہ کھلاڑیوں اور آفیشلز پر خرچ کیے جا سکیں گے۔
ڈائریکٹر جنرل پاکستان اسپورٹس بورڈ محمد یاسر پیرزادہ کی منظوری سے جاری ہونے والے ان ریگولیشنز کے مطابق پی ایس بی کسی بھی وقت مالیاتی معائنہ یا آڈٹ کا مجاز ہوگا جبکہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان سے بھی گرانٹس اِن ایڈ کا آڈٹ کروایا جا سکے گا۔ اداروں کو اپنے تمام بینک اکاؤنٹس دو مجاز دستخط کنندگان کے ذریعے چلانے ہوں گے اور مالی ذرائع، اسپانسرز و عطیات کی تفصیل بھی بورڈ کو فراہم کرنا ہوگی۔
ڈی جی پی ایس بی محمد یاسر پیرزادہ نے کہا ہے کہ اسپورٹس فنڈنگ ریگولیشنز 2025 کا مقصد حکومتی وسائل کا شفاف، مؤثر اور کارکردگی پر مبنی استعمال یقینی بنانا ہے۔ ان ضوابط کے ذریعے ہم کھیلوں میں میرٹ، احتساب اور منصفانہ تقسیم کے کلچر کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔
ریگولیشنز کے مطابق تمام ادائیگیاں کراس چیک یا الیکٹرانک ٹرانسفر کے ذریعے ہوں گی، 25 ہزار روپے سے زائد نقد ادائیگی ممنوع ہوگی۔ زائد قیام کے اخراجات متعلقہ فرد یا ادارے کو خود برداشت کرنا ہوں گے، ہر فیڈریشن رجسٹرڈ آڈیٹر سے سالانہ آڈٹ کروانے اور آڈٹ رپورٹ عوامی سطح پر جاری کرنے کی پابند ہو گی، فیڈریشنز مسابقتی کوٹیشنز کے ذریعے خریداری کا نظام اپنائیں تاکہ شفافیت یقینی بنائی جا سکے۔
اگر کسی فیڈریشن نے کسی ایونٹ کے بعد فنڈز مکمل استعمال نہ کیے ہوں تو 30 دن کے اندر رقم واپس کرنا لازم ہوگا، بصورت دیگر بورڈ کی تحریری اجازت درکار ہو گی۔ پی ایس بی نے واضح کیا ہے کہ فنڈز کا غلط استعمال، ناکافی یا مشتبہ دستاویزات کی فراہمی یا ضوابط کی خلاف ورزی کی صورت میں نہ صرف آئندہ امداد روکی جا سکتی ہے بلکہ متعلقہ فیڈریشن یا فرد کے خلاف قانونی و تادیبی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے، حتیٰ کہ بلیک لسٹ بھی کیا جا سکتا ہے۔
پی ایس بی ریگولیشنز کے مطابق گرانٹس کی فراہمی پی ایس بی کی صوابدید پر ہوں گی، یہ کسی فیڈریشن کا حق نہیں۔ بورڈ کو یہ اختیار بھی حاصل ہو گا کہ وہ قومی مفاد، مساوات یا کھیلوں کی نمائندگی جیسے عوامل کی بنیاد پر کسی بھی شرط میں ترمیم، نرمی یا اضافہ کر سکے۔
ریگولیشنز میں واضح کیا گیا ہے کہ نئے ضوابط کے نفاذ کے ساتھ ہی سابقہ تمام نوٹیفکیشنز، پالیسیز اور ہدایات منسوخ تصور کی جائیں گی، تاہم ماضی کے تحت دی گئی مالی معاونت مؤثر رہے گی۔