اسلام آباد ہائی کورٹ اور ماتحت عدالت کے احاطے سے کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے سے روک دیا گیا۔ عدالت عالیہ نے آئی جی اسلام آباد کو دو دن میں گرفتاری سے متعلق ایس او پیز بنانے کی ہدایت کر دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے خاتون ملزمہ کی گرفتاری سے متعلق کیس میں جسٹس ارباب محمد طاہر نے بڑا حکم جاری کر دیا جسکے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ اور ماتحت عدالت کے احاطے سے کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے سے روک دیا گیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ ہائیکورٹ،سیشن کورٹ اور جوڈیشل کمپلیکس کے احاطے سے کوئی ملزم گرفتار نہیں کیاجائے گا۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ آئی جی اسلام آباد سے میٹنگ کرکے اپنا ایس او پی بنائیں۔
عدالت نے ایس ایس پی انویسٹیگیشن کو ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا کہ ایس او پی بنا کر آگاہ کریں۔
ایس ایس پی انویسٹیگیشن نے بتایا کہ ہائیکورٹ کے احاطے سے اہلکار نے جو گرفتاری کی اس پر شرمندہ ہوں عموماً احاطہ عدالت سے گرفتاری ہوتی نہیں پتہ نہیں اس کیس میں کیوں ہوا۔
پولیس نے بتایا متعلقہ اے ایس آئی معطل کردیا گیا ہے مزید تحقیقات بھی کر رہے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیےآپ کو تکلیف دینے کا مقصد بتانا تھا کہ عدالت کے احاطے سے گرفتاریاں شروع ہو گئیں ہیں وہ خاتون تھی جیسے ہی اس عدالت سے باہر گئی اسے گرفتار کرلیا گیا فیکٹ آپ کو پتہ ہے مئی 2023 میں میں کوئی ایف آئی آر درج تھی ہم نے پوچھا کوئی اور کیس ہے تو بتایا گیا کوئی کیس نہیں باہر گئی تو گرفتار کرلیا گیاآئی جی سے میٹنگ کریں اور ایس او پیز طے کریں،دو دن کا وقت دیتے ہیں ہدایات لے کر ہائیکورٹ کو آگاہ کریں۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔