کراچی میں لوڈشیڈنگ؛ جو لوگ بل دیتے ہیں ان کا کیا قصور؟ سندھ ہائی کورٹ

کراچی: غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ، شہری عدالت کے سامنے آہ و بکا کرنے پر مجبور ہوگئے، سندھ ہائیکورٹ نے درخواست پر کے الیکٹرک کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

جسٹس صلاح الدین پہنور کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

درخواستگرار نے کہا کہ پٹیل پاڑہ میں 24 گھنٹوں میں صرف ساڑھے 11 گھنٹے بجلی آتی ہے۔ 79 فیصد لوگ بجلی کا بل ادا کرتے ہیں۔ جو لوگ بل دیتے ہیں ان کا کیا قصور ہے۔ اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اپنی جگہ اب تو غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔
کے الیکٹرک نے لوڈشیڈنگ کو جائز قرار دے دیا۔ کے الیکٹرک کے وکیل نے موقف دیا کہ لوڈ شیڈنگ حکومتی پالیسی کے تحت ہو رہی ہے۔

جسٹس صلاح الدین پہنور نے کے الیکٹرک کے وکیل سے استفسار کیا کہ جو لوگ بل دیتے ہیں، ان کا کیا قصور ہے۔

وکیل نے موقف دیا کہ ہائی لاسز ایریا میں لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے تا کہ زیادہ نقصان سے بچا جا سکے۔ لوڈ شیڈنگ سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہے۔

جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیئے کہ ایک عام شہری آپ کے سامنے کھڑا ہے، لوڈ شیڈنگ سے متاثر ہے، اس شہری کا مسئلہ کیسے حل کریں گے آپ۔

کے الیکٹرک کے وکیل نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ جہاں جہاں بجلی چوری ہوتی ہے وہاں کاروائی کر رہے ہیں۔ ہم نے بجلی چوری کے مختلف مقدمات بھی کرائے ہیں۔ بجلی کا کنڈا نکال لیتے ہیں لوگ پھر لگا دیتے ہیں۔

کے الیکٹرک نے پٹیل پاڑہ میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کیلئے عدالت سے مہلت طلب کرلی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر کے الیکٹرک کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں