اسلام آباد: حکومت نے آئندہ بجٹ میں رئیل اسٹیٹ، ریٹیلرز، بڑے اسپتالوں، لیبارٹریوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ کرلیا۔
آئندہ مالی سال2024-25 کے وفاقی بجٹ میں ریئل اسٹیٹ، رٹیلرز، آٹو سیکٹر، بلڈرز، بڑے اسپتالوں، پیتھالوجیکل لیبارٹریوں، میڈیکل ڈائیگناسٹک لیبارٹریوں، کلینک، میڈیکل پریکٹشنرز، جم کلب ہیلتھ کلبوں اور دیگرنوٹیفائی کردہ شعبوں پر ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد 5سال کے دوران ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھا کر ساڑھے 14فیصد تک لے جانا ہے۔
ان شعبوں میں انکم ٹیکس کیلئے صرف ایف بی آر کی منظور کردہ و لائسنس یافتہ کمپنیوں سے پوائنٹ آف سیل سسٹم، فسکل الیکٹرانک ڈیوائس اینڈ سافٹ وئیر نصب کرواکے ایف بی آرسے منسلک کرنے کو لازمی قرار دیا جائے گا۔ اس فیصلے سے ودہولڈنگ ٹیکس کی چوری روکی جا سکے گی۔
ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں زرعی آمدنی کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے اہم اقدامات متعارف کروائے جائیں گے۔ حکومت نے ودہولڈنگ ٹیکس چوری روکنے اور ڈاکیومنٹیشن کے فروغ کیلئے ود ہولڈنگ ایجنٹس کی جانب سے اشیاء و خدمات کے سپلائرز سے کٹوتی کردہ ود ہولڈنگ ٹیکس براہ راست سرکاری خزانے میں جمع کروانے کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس کیلئے ایف بی آر نے سویپ پیمنٹ رسید سسٹم تیار کرلیا ہے۔
اس نظام کے لاگو کرنے سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں ٹیکس وصولیاں اور ڈاکیومنٹیشن بھی بڑھے گی۔ سپلائرز کی جانب سے کی جانے والی سپلائی اور وینڈرز کی خریداری اور سیل کی تفصیلات بھی ایف بی آر کو معلوم ہو سکے گی۔
مجوزہ رولز کے مطابق جو سویپ ایجنٹس خلاف ورزی کے مرتکب پائے جائیں گے انکے خلاف انکم ٹیکس آرڈیننس2001کے تحت جرمانوں و سزاؤں کیلئے کارروائی کی جائیگی۔