اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا ہے کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی میں 17 شعبے ہیں مگر کوئی ایک بھی ٹھیک سے کام نہیں کررہا، ہوا میں چیزیں چل رہی ہیں، ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
سینیٹر کامل علی آغا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس منعقد ہوا۔ کامل علی آغا نے کہا کہ سائنس و ٹیکنالوجی میں 17 شعبے ہیں مگر کوئی ایک بھی ٹھیک سے کام نہیں کررہا، ہوا میں چیزیں چل رہی ہیں، ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
حکام وزارت سائنس نے کہا کہ سائنٹیفک اینڈ ٹیکنالوجیکل ڈویلپمنٹ کارپوریشن کا نام تبدیل کرنے کی تجویز ہے، کارپوریشن کی مالی حالت گزشتہ سال کی بہ نسبت بہتر ہوئی ہے، کارپوریشن کا بجٹ 250 ملین کا بجٹ تھا، 365 کی سیل ہوئی ہے، پی سی ایس آئی آر پراڈکٹس بناتا ہے یہ ادارہ اس کو بیچتا ہے، اس کارپوریشن سے وفاقی حکومت پر ایک پیسے کا بوجھ نہیں ہے، سبزیوں اور پھلوں پر یہ ادویات اسپرے کی جاتی ہیں۔
کامل علی آغا نے کہا کہ پاکستان میں فصلوں کی پیداوار میں کمی آرہی ہے، بیماریوں کی وجہ سے پیداوار متاثر ہورہی کے۔
سینیٹرافنان اللہ نے کہا کہ بلیوٹن الرجی کا آج سے پہلے کسی نے نہیں سنا تھا، سب سے بڑی بیماریاں سفید چینی اور سفید نمک ہے، اس سے لوگ شوگر اور بلڈ پریشر میں مبتلا ہورہے ہیں، وائٹ شوگر زہر ہے اسے کیمیکل ڈال کر سفید کیا جارہا ہے.