لاہور: پنجاب کی ماتحت عدلیہ میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کرتے ہوئے 48 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے تقرر اور تبادلوں کے احکامات جاری کردیے گئے۔
سانحہ 9 مئی کے کیسوں کی سماعت کرنے والے راولپنڈی، لاہور، سرگودھا اور گوجرانولہ کے ججز کو بھی تبدیل کردیا گیا ۔
پراسیکیوٹرز کا مؤقف تھا کہ ان ججز کا سانحہ 9 مئی کے ملزمان کی طرف جھکاؤ ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالتوں میں نئے ججز کی تعیناتیاں نہیں کی گئیں۔
انسداد دہشت گردی راولپنڈی عدالت کے جج کو بھی تبدیل کردیا گیا۔ ملک اعجاز آصف کو راولپنڈی سے لاہور منتقل کردیا گیا۔ وہ سانحہ 9 مئی کے 14 کیسوں کی سماعت کر رہے تھے۔ ان پر 9 مئی کیسز کے پراسیکیوٹرز نے اعتراض کیا تھا۔
انہیں فوری چارج چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔ تبادلے کا حکم آتے ہی انہوں نے چارج چھوڑ دیا۔ تاہم انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی کیلئے نئے جج کی تاحال تعیناتی نہیں کی گئی۔
اٹک ،جہلم،چکوال کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو بھی تبدیل کردیا گیا۔ سرگودھا کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عباس کو بھی تبدیل کردیا گیا جنہوں نے لاہور ہائیکورٹ کو خط لکھا تھا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاہور سید علی عمران کو تبدیل کرکے رحیم یار خان تعینات کردیا گیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی منظوری کے بعد نوٹفکیشن جاری کردیا گیا۔
9 مئی کیسز کی سماعت کرنے والے جج خالد ارشد کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا اور فوری طور پر لاہور ہائیکورٹ رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا۔ اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔نسیم ورک کو سیشن جج لاہور تعینات کردیا گیا۔
ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری سرفراز اختر کو سیشن جج بہاولپور تعینات کردیا گیا۔ اینٹی کرپشن جج ارشد حسین بھٹہ کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا اور فوری طور پر لاہور ہائیکورٹ رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا۔
سیشن جج میانوالی قیصر بٹ کو بھی لاہور ہائیکورٹ رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا۔ سیشن جج راجہ غصنفر علی کو جہلم سے اوکاڑہ ٹرانسفر کردیا گیا۔