پاکستان نے چین کے ساتھ جدید ریلوے ٹریک مین لائن ون(ایم ایل ون) کے فیز ون اور فیز ٹو کے لیے الگ الگ معاہدے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور چین نے 6.8 ارب ڈالر کا ایم ایل ون معاہدہ یکمشت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اب ریلوے لائن ون کے فیز ون اور فیز ٹو دونوں کے الگ معاہدے ہوں گے۔فیز ون کے تحت 3.2 ارب ڈالر کا نیا معاہدہ آئندہ ماہ طے پائے جانے کا امکان ہےجبکہ سیکنڈ فیز کے لیے معاہدے سے قبل فزیبلیٹی اسٹڈی فرسٹ فیز مکمل ہونےکے بعد ہو گی۔
ذرائع کے مطابق ایم ایل ون کے پہلے فیز میں کراچی سے حیدرآباد اور حیدرآباد سے ملتان ریلوے لائن کی تعمیر ہو گی جبکہ سیکنڈ فیز میں ملتان سے پشاور ریلوے لائن تعمیر کی جائے گی رواں ماہ چینی حکام کے ساتھ معاہدے کے لیے فنانسنگ ٹرم اینڈ کنڈیشنز کو فائنل کیا جائے گااور فرسٹ فیز مکمل ہونے کے بعد سیکنڈ فیز کی تعمیر سے قبل فیزیبلیٹی اسٹڈی ہوگی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ فیز ون کے تحت ایم ایل ون کے لیے چین سے لانگ ٹرم فنانسنگ حاصل کی جائے گی جب کہ منصوبے کے لیے پاکستان چین سے کم شرح سود پر قرض حاصل کرنے خواہاں ہے۔ اس سے قبل چین کےساتھ ایم ایل ون کے لیے 6.8 ارب ڈالر کی فنانسنگ پر بات ہو رہی تھی مگر بعد ازاں یکمشت معاہدہ کرنے پر اتفاق نہیں ہو سکا.