پاکستانی ہائی کمیشن کی گاڑی کو نشانہ بنانے پر تحقیقات کریں گے، ترجمان دفترخارجہ

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی ہائی کمیشن کی گاڑی کو نشانہ بنانے پرتحقیقات کریں گے۔

دفترخارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ہمیں لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کی گاڑی کو نشانہ بنانے پر تشویش ہے۔ ہائی کمیشن کی گاڑی کو نشانہ بنانے پر تحقیقات کریں گے۔ لندن میں قاضی فائز عیسیٰ پر حملے پر تفصیلی بیان دیا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی امریکی سیاست کے حوالے سے کوئی پوزیشن نہیں۔ پاکستان کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں نہ مداخلت کرتا ہے نہ ہی اپنےمعاملات میں مداخلت پسند کرتا ہے۔ پاکستان میں چینی باشندے ہمارے اہم مہمان ہیں۔ چینی باشندوں, چینی شہری پاکستان کی ترقی میں کردار ادا کررہے ہیں۔ چینی شہریوں کے تحفظ کے بارے میں عزم کررکھا ہے۔ ایس سی او کے دوران وزیراعظم نے چینی وزیراعظم کو بھی چینی شہریوں کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی۔ چینی سفیر کا بیان پاک چین سفارتی روایات کی عکاسی نہیں کرتا۔منصوبوں اور کمپنیوں کو بھرپور تحفظ و سلامتی کی فراہمی کے لئیے پرعزم ہیں۔

دفترخارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان نے بھارت سے 2019 میں تجارت معطل کی اور اب بھی تجارت پر وہی پوزیشن برقرار ہے۔ ہم کسی فرد جو کہ سرکاری حیثیت نہ رکھتا ہو اس کے بیان پر تبصرہ نہیں کرتے۔ پاکستان نے دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں پر سنجیدہ تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ان دہشت گرد گروہوں کی افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔ ٹی ٹی پی کے ساتھ کسی بھی مذاکرات کو مسترد کرتے ہیں۔ پاکستان کا کسی دہشت گرد گروہ خصوصا کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں ہے ہے۔ ایسا گروہ جو ہزاروں بے گناہوں کے قتل میں ملوث ہے۔ یہ ضروری ہے کہ افغان انتظامیہ ان دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا میں ایک سزا یافتہ فرد صرف رحم کی اپیل کر سکتا ہے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی جانب سے رحم کی اپیل پر ۔۔۔تفصیلات کا انتظار ہے

پاکستان لبنان کی وادع بقاع اور بعلبک میں اسرائیلی بربرانہ حملوں کی مذمت کرتا ہے۔ آئے روز پیشگی اطلاع کے بغیر گنجان آباد علاقوں پر حملے اسرائیل کے عالمی قوانین کے عدم احترام کی عکاسی ہے۔ فلسطین و لبنان میں فوری دشمنیوں کے خاتمے اور امن و امان کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں۔ عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ اسرائیل کو اس کے بہیمانہ جنگی جرائم کی پاداش میں انصاف کے کٹہرے میں لائے۔پاکستان کشمیریوں کی جموں و کمشیر تنازع کے پر امن کشمیریوں کی خواہشتات کے مطابق حل تک حمایت جاری رکھے گا۔

دفترخارجہ کی ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم گذشتہ کئی ماہ سے غزہ کے عوام کا انسانی امداد فراہم کر رہے ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں روسی باشندے کے اغواء پر سوشل میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں۔ ابھی تفصیلات کے مکمل حصول تک اس کی تصدیق نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں حالیہ تبدیلیوں, ایران اور اسرائیل تنازع پر بیان دے چکا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ جنگی منظر میں مزید توسیع نہ ہو۔ہم چاہتے ہیں غزہ میں جلد از جلد جنگی بندی ہو۔ پاکستان نے برکس میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان برکس کی رکنیت کے لیے تمام شرائط مکمل کرتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں