کراچی:پشاور: وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ نیب کا ادارہ کرپشن کو پرموٹ کررہا ہے نیب استعمال ہورہا ہے اور جب ادارے استعمال ہوں گے تو کیا ہوگا؟ کرپشن بڑھے گی۔
انسداد بدعنوانی کے دن کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہم کرپشن کی مذمت کرتے ہیں مگر اس کرپشن کا حصہ ہیں، اتنے برس گزر جانے کے باوجود معاشرے سے کرپشن ختم کیوں نہیں ہورہی؟ ہم نے خود کو ٹھیک نہیں کیا ہم نے اپنا احتساب نہیں کیا، جس دن ہم نے کرپشن سے خود کو روکا اس دن کرپشن ختم ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خاتمے کے لئے ہم نے گراس روٹ پر کام کرنا ہے، کرپشن ہم اپنے لیے یا بچوں کے لئے کرتے ہیں، جب تک کرپٹ لوگوں کو سزائیں نہیں ملتی کرپشن ختم نہیں ہوگی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں کسی کی نیت یا سوچ پر شک نہیں کر سکتا، کسی کے خلاف غلط بات کرنے سے اسلام نے منع کیا ہے، یہاں پر سب بات کررہے ہیں مگر گراؤنڈ پر کچھ نہیں، ہمیں اپنے آپ سے احتساب شروع کرنا ہے، ہم اس پر عمل نہیں کر سکے اس کی وجہ ہمارا ماحول ہے۔
انہوں ںے کہا کہ ہم کرپشن پیسے کے لیے کرتے ہیں مگر پیسے سے سکون اور برکت نہیں خریدی جاسکتی، میں الیکشن جیتا تو والدہ کو کینسر کے مرض کا حق ہو گیا تھا، میں وزیراعلی بننے جارہا تھا تو میری والدہ فوت ہوئی، میں اپنی والدہ کے لئے ساری جائیداد فروخت کرنے کے لئے تیار تھا مگر کینسر آخری اسٹیج پر تھا اور میں کچھ نہ کر سکا یعنی پیسہ کام نہیں آتا۔
انہوں ںے کہا کہ جب تک میں خود ٹھیک نہیں ہوں گا کچھ ٹھیک نہیں ہوگا، جنتی بننا ہے تو ایمان مضبوط کرنا ہوگا، جو چیز ہمارے نصیب میں ہے وہ کوئی چھین نہیں سکتا اور جو چیز میرے نصیب میں نہیں وہ کوئی نہیں دے سکتا۔
انہوں ںے کہا کہ لوگ نماز پڑھتے ہیں اور ملاوٹ کررہےہیں مطئمن ہیں کہ جنت میں جائیں گے، جنت میں ایسے لوگ نہیں عظیم لوگ ہوں گے، کہتے ہیں نوکریاں بکتی ہیں، خریدتا کون ہے؟ آپ، آپ خریدنا چھوڑدیں بکنا بند ہوجائیں گی، لوگ بورڈ میں پیسے کھلاکر بچوں کے نمبرز بڑھا رہے ہیں اپنی ایک نسل کو برائی کی راغب ڈال رہے ہیں، ان برائیوں کا الزام آپ بھارت،اسرائیل یا امریکا پرنہیں لگاسکتے، رشوت لینے والا اور دینے والا دونوں جہنمی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ آپ نے کیا غلط کام کیا ہے جو رشوت دینی پڑی؟ نوکری کے لیے پیسہ دے رہے ہیں تو کسی کا حق کھانے کے لیے پیسہ دے رہے ہیں، کرپشن کے پیسوں سے پلنے والی ماں وہ ماں نہیں ہوتی جس کے قدموں تلے جنت ہوتی ہے۔
انہوں ںے کہا کہ ہم پٹواری کو پیسے اچھے کام کے لیے نہیں دے رہے بلکہ غلط کام کے لئے دے رہے ہیں، میری والدہ اور بیوی جب تک مجھ سے نہیں پوچھیں گے کہ یہ پیسے کہاں سے آ رہا ہے تو معاشرہ ٹھیک نہیں ہوگا، ہمیں ایسے والدین کو تیار کرنا ہے جو بچوں سے سوالات کریں کہ پیسہ کہاں سے آ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کا ایک دائرہ کار بنا ہوا ہے کہ وہ کیا کررہا ہے، وہ کرپشن کو پرموٹ کررہا ہے، نیب استعمال ہورہا ہے، جب ادارے استعمال ہوں گے تو کیا ہوگا؟ میری طاقت غلط استعمال ہوگی تو یہ ذہنی پستی ہے، میرے آفیسر مجھے کیوں انکار نہیں کررہے کہ یہ غلط ہے؟ عارضی طور پر طاقت ور بندہ آپ کو استعمال کرسکتا ہے مستقل نہیں، ہمیں اس غلامی کی سوچ سے نکلنا ہوگا تب معاشرہ بہتر ہوگا.