ایلون مسک نے ایک ریٹویٹ میں امریکی مسلم امدادی تنظیموں پر دہشت گردی سے تعلق کا الزام لگاتے ہوئے لکھا: “ہم ان تنظیموں اور کچھ ممالک کو نفرت پھیلانے کے لیے فنڈ کیوں دے رہے ہیں، جب کہ وہ یہ کام مفت میں بھی کر سکتے ہیں؟”
یہ بیان ان گروپس کے خلاف دیا گیا جو USAID سے فنڈنگ حاصل کرتے ہیں، جن میں عرب امریکن انسٹی ٹیوٹ، اسلامک ریلیف ایجنسی، مسلم ایڈ، اور فلسطین چلڈرن ریلیف فنڈ شامل ہیں۔
CAIR کے مطابق یہ تنظیمیں رجسٹرڈ غیر منافع بخش ادارے ہیں اور انہیں دیگر فلاحی اداروں کی طرح وفاقی فنڈنگ حاصل کرنے کا حق حاصل ہے۔
تنظیم کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نهاد عوض نے مسک کے بیان کو “بے بنیاد، خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ” قرار دیتے ہوئے کہا “جو بھی امریکی مسلم فلاحی تنظیم کے نام میں ‘اسلام’ دیکھ کر اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے، وہ نفرت اور لاعلمی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔”
CAIR نے ایلون مسک کو مشورہ دیا کہ وہ امریکی مسلم اداروں پر تنقید کرنے کے بجائے، امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے اسرائیل کی فوجی مدد پر توجہ دیں، جس کے باعث غزہ میں ہزاروں بے گناہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایلون مسک، جو اس وقت ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (DOGE) کے سربراہ ہیں، امریکی امدادی پالیسی میں بڑی تبدیلیاں کر رہے ہیں۔ اتوار کے روز ٹرمپ انتظامیہ نے 2000 USAID ورکرز کی برطرفی کا اعلان کیا اور ہزاروں ملازمین کی معطلی کا فیصلہ کیا، جس سے تنازع مزید بڑھ گیا ہے۔
ایلون مسک کے متنازع بیان کے بعد امریکی مسلم تنظیموں اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔