ایران کے دارالحکومت تہران میں صبح سویرے زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جب کہ اسرائیل نے ایک بار پھر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق دھماکوں کے بعد ائیر ڈیفنس سسٹم کو فوری طور پر فعال کر دیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق دھماکے تہران کے مشرقی، جنوب مشرقی علاقوں اور خوزستان کے شہر اہواز میں بھی سنے گئے۔ اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ یہ حملے فوجی تنصیبات اور میزائل لانچرز کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے۔
یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر تہران خالی کرنے کی سخت وارننگ جاری کی تھی، جس میں انہوں نے ایران کو جوہری معاہدے سے انکار کو “بیوقوفی” قرار دیا۔
گزشتہ روز بھی تہران میں اسرائیلی حملوں کے دوران ٹی وی چینلز، ہسپتالوں، اور فائر اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان حملوں میں کئی عام شہری زخمی ہوئے۔
اسرائیلی فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایران کے ایک تہائی میزائل لانچرز تباہ کر دیے ہیں اور تہران کی فضائی حدود پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ تاہم ایران نے ان دعوؤں کو مذاق قرار دیتے ہوئے تل ابیب کے شہریوں کو وارننگ جاری کی ہے کہ وہ فوجی اور دفاعی تنصیبات کے قریب نہ جائیں۔