پاکستان کو نیشنز ہاکی کپ کے سیمی فائنل میں پہنچانے والے قومی ہاکی ٹیم کے کپتان عماد بٹ نے شکایتوں کے انبار لگادیے۔
گرین شرٹس نے پول بی میں دوسرے نمبر پر آنے کے بعد سیمی فائنل میں جگہ بنالی ہے اور آج (20 جون) کو اہم معرکے میں فرانس کا چیلنج درپیش ہوگا۔
پہلے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ اور کوریا کی ٹیمیں مدمقابل آئیں گی، ایونٹ کا فائنل جتنے والی ٹیم پرو ہاکی لیگ کھیلنے کی حقدار ٹھہرے گی۔
قومی ٹیم کے کپتان نے شکوہ کیا کہ ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے لیکن اسکی سرپرستی کوئی نہیں کرنا چاہتا، پاکستان کی آبادی 240 ملین سے زیادہ ہے، تقریباً ہر کوئی کسی نہ کسی کھیل کا مداح ہے۔ کرکٹ ہر ایک کی توجہ کا مرکز ہے اور اس کھیل کو سرمایہ کاری اور تعاون حاصل رہتا ہے لیکن ہمارا قومی کھیل زندہ رہنے کیلئے جدوجہد کررہا ہے اور تکلیف سے گزر رہا ہے۔
عماد بٹ نے سوال کیا کہ کیا کوئی ہے جو پاکستان ہاکی کی جدوجہد کو صحیح معنوں میں سمجھتا ہو؟ کیا ہمارے سیاست دان قومی کھیل کی پرواہ کرتے ہیں؟ کیا وزراء اس کھیل میں دلچسپی لیتے ہیں جس نے کبھی اس ملک کو اولمپک گولڈ لایا تھا؟ بزنس مین کرکٹ لیگز پر کروڑوں خرچ کرتے ہیں لیکن جب ہاکی کی بات آتی ہے تو بجٹ نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ قومی ہاکی ٹیم کا کھیل بھی ملک میں دی جانیوالی سہولتوں کا آئینہ دار ہے، بحیثیت کھلاڑی، ہمیں درد ہوتا ہے، آج بھی میدان میں جیتنے کی کوشش کریں گے لیکن ہم یہ اکیلے نہیں کرسکتے۔
عماد بٹ نے کہا کہ نیشنز ہاکی کپ میں شریک پاکستانی ٹیم کے پلئیرز کو 10 روز کے ایک دن کا بھی یومیہ الاؤنس ادا نہیں کیا گیا، جو محض 30 ہزار روپے بنتا ہے.