اسرائیلی اور امریکی جارحیت پر روس کھل کر ایران کی مدد کرے؛ خامنہ ای کی پوٹن سے اپیل

اسرائیل کے ساتھ جنگ اور پھر ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملوں پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے روس سے مزید مدد اور حمایت کا مطالبہ کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے وزیر خارجہ عباس عراقچی کے ہاتھوں ایک اہم پیغام روسی صدر کو بھیجا ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای کے خط میں امریکا اور اسرائیل کی ایران پر بڑھتی ہوئی کھلی جارحیت کے مقابلے میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے فعال حمایت کا مطالبہ کیا ہے۔

ادھر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کو روس کی اب تک کی حمایت پر مایوسی ہوئی ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کے خلاف روس کھل کر ایران کا ساتھ دے۔

تاہم ذرائع نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ایران کو روس سے کس قسم کی عملی مدد درکار ہے۔

امریکا اور اسرائیل کی طرف سے ایران کی قیادت کو ہدف بنانے اور “رجیم چینج” کی کھلی دھمکیوں نے روس کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

اگرچہ روس نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے تاہم ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکا کے حملوں پر پوٹن نے تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

یاد رہے روس اور ایران کے درمیان تعلقات تاریخی طور پر اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں تاہم حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری مضبوط ہوئی ہے۔

روس نے ایران کے ساتھ 20 سالہ تزویراتی معاہدہ کیا ہے اور بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ پر مزید دو ری ایکٹرز کی تعمیر میں مدد فراہم کر رہا ہے۔

اگرچہ روس نے ایران سے یوکرین جنگ کے لیے اسلحہ خریدا ہے لیکن یوکرین میں ایک طویل جنگ میں الجھا ہوا ہے امریکا سے ایران کے مسئلے پر کھلی محاذ آرائی سے گریزاں دکھائی دیتا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس، چین اور پاکستان نے مشرق وسطیٰ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کی قرارداد پیش کی۔

روسی سفیر نیبینزیا نے امریکا پر 2003 میں عراق کے خلاف کیے گئے جھوٹے دعوؤں کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ دنیا کو پھر سے امریکی “کہانیوں” پر یقین کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ امریکہ نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں