چیف جسٹس کا قادیانیوں سے متعلق فیصلہ غیرآئینی ہے، نظرثانی کریں، سراج الحق

لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کا قادیانی سے متعلق فیصلہ غیرآئینی ہے جس پر وہ نظرثانی کریں۔

لاہور میں امیر جماعت اسلامی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جن نوجوانوں کا کام اپنے گھروں کا بوجھ اٹھانا ہے وہ خود بے روزگاری کی وجہ سے بوجھ بن گئے ہیں، میرٹ نہ ہونے اور بے روزگاری کی وجہ سے نوجوان مشکلات کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ وہی لوگ برسراقتدار آگئے جنہوں نے ملک کو نقصان پہنچایا، سو فیصد الیکشن کی ناکامی پر الیکشن کمیشن استعفی دیدیں، انہوں نے الیکشن پر قوم کے 50 ارب روپے ضائع کردیے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے ایک فیصلہ دیا ہے جس میں ملزم مبارک احمد ثانی کو ضمانت ملی ہے، چیف جسٹس نے پانچ ہزار کی ضمانت پر رہائی دی، یہ آدمی قادیانی تھا جو پاکستان کے قانون میں اقلیتی ہے، اس فیصلے نے پاکستان کو مجروح کیا ہے، اس کیس کے حوالے سے ہم سپریم کورٹ جائیں گے، اگر چیف جسٹس خود فیصلہ کریں تو بہتر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ قادیانیوں نے ابھی تک پاکستان کے آئین کو نہیں مانا، انہوں نے قرآن مجید میں خلاف قانون تبدیلی کی ہے ، جو فیصلہ آیا ہے وہ ہمیں منظور نہیں ، کل جمعے کے روز علماء اس معاملے میں قوم کی رہنمائی کریں۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ خود اس فیصلے میں نظر ثانی کرے، اس سے پاکستانیوں کے جذبات مجروح ہوئے، یہ غیر آئینی فیصلہ ہے، چیف جسٹس کا عہدہ بڑا ہے لیکن ان سے غلطی ہوسکتی ہے، ہم نے اس فیصلے پر نظرثانی میں جانے کا فیصلہ کیا ہے ، اس فیصلے پر قانونی جنگ لڑیں گے۔

امیر جماعت اسلامی نے بتایا کہ ہمارے ایک دوست ملائیشیا جارہے تھے انہیں جہاز سے اتارا گیا، وہ لاپتہ ہیں، اب تک کسی بھی ادارے نے اسکی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ اس کھیل کو بند کیا جائے اس سے مسائل پیدا ہونگے ، ابوبکر کو رہا کیا جائے، ان کے والدین کا کہنا ہے کہ اگر بیٹے نے کچھ کیا ہے تو عدالت میں پیش کیا جائے۔ ملک میں سینکڑوں والدین کے لاپتہ بچوں کو رہا کیا جائے، ریاست کے اداروں میں پیش کیا جائے انکے خاندانوں کو پریشان کرنا ٹھیک نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں