اسلام آباد: سابق صدر اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرنز کے سربراہ آصف زرداری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے افغانوں کو بطور ووٹر رجسٹر کرایا۔آج ہوں، کل ہوں، پرسوں ہوں الیکشن ضرور ہونے ہیں۔ آٹھ سے 18 فروری ہوجائے یا آٹھ سے ایک دن پہلے، لیکن ہونے تو ہیں۔
الیکشن کی تاریخ دینا یا تاریخ کو آگے پیچھے کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔ وہ آئین کے مطابق جو کرنا چاہے کر سکتا ہے، وہ دورانیہ مختصر بھی کرسکتا ہے۔
اگر انتخابات آٹھ ،دس دن آگے جاتے بھی ہیں تو میرے حساب سے کوئی فرق نہیں پڑتا، مگر اس سے زیادہ نہیں۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کیا اس سوال پر کہ ذوالفقار علی بھٹو کو انصاف مل پائے گا؟ آصف زرداری نے کہا جمہوریت اور جمہوریت کا انصاف بہت کٹھن ہے۔ جمہوریت میں بہت برداشت کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے۔
بینظیر بھٹو نے حلف اٹھاتے ہوئے کہا تھا میں نے اپنے والد کا بدلہ لے لیا کیونکہ جمہوریت ہی سب سے بہترین بدلہ ہے۔ ہم چیف جسٹس کی جمہوری سوچ کی پذایرائی کرتے ہیں۔ جو سیاست دان جیل میں ہے وہی تو لاڈلا ہے۔ اسی کو تو30 سال میں بنایا گیا ہے۔
ہمیں یاد ہے کہ کس طرح حمید گل نے اسے لانچ کیا تھا۔ پھر ان کے تعلقات ٹھیک نہیں رہے تو پراجیکٹ میں تاخیر ہوئی اور وہ پراجیکٹ ڈی پر چلا گیا۔ پھر کسی کو یاد آیاتو پراجیکٹ اے پر لے آیا۔ کم ظرف کے ہاتھوں میں جام دینا مے خانے اور رندوں کی توہین ہے۔ اس کو ملک دیدیا گیا اور اس نے ملک کا خانہ خراب کردیا۔ لاڈلا وہ ہے جو 25 نشستیں جیتنے کے باوجود اکثریت سے حکومت بناتا ہے۔
ہمیں اسٹیبلشمنٹ اور تمام سٹیک ہولڈرزکو ساتھ چلانا ہے۔ ہمیں تو جیل میں اے سی پنکھا کچھ نہیں دیاگیا۔انہیں تو ایکسر سائز مشین بھی دی جارہی ہے۔ سربراہ پی ٹی آئی کو لانا سازش تھی، لوگ اسے2030 تک لے جانا چاہتے تھے۔ پولز پر ایک رپورٹ نکلتی ہے اور وہ کہتے ہیں عمران خان بہت پاپولر ہے۔
باہر بیٹھے ولاگرز کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی جیتے گی۔ان ولاگرز کوجمائما پیسے دے رہی ہے۔ ایک لابی ہے جو ان کو سپورٹ کر رہی ہے۔ فنانس کر رہی ہے اور اس لابی کے کوئی اور ارادے ہیں۔ آصف زرداری نے کہا چارٹر آف اکانومی ہونا چاہئے۔ ہر حکومت کو معیشت کا فارمولا بنانا پڑے گا۔
لطیف کھوسہ ہماری پارٹی میں نہیں ہیں۔ اعتزاز احسن کا ہم احترام کرتے ہیں۔ وہ سیاسی طور پر ہمارے ساتھ نہیں۔ وہ زمان پارک میں عمران خان کے پڑوسی ہیں اسی وجہ سے ان کے تعلقات ہوں گے۔ پی ٹی آئی اگر الیکشن جیت جاتی ہے تو کیا پیپلز پارٹی اس کے ساتھ اتحاد کرے گی؟ اس سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہاکہ یہ آپ کی سوچ ہے۔ فیض صاحب نے بہت محنت کی ہے۔
وہ بندہ جو چار پانچ ہزار ووٹ لے سکتا تھا اس کو 40 ہزار ووٹ دلوا دیا گیا۔ میں نے ہی شہباز شریف کو وزیراعظم بنایا تھا۔ وزیراعظم میں بنوں گا یا بلاول یہ وقت بتائے گا۔ نواز شریف سے صرف ایک ملاقات ہوئی ہے۔ وہ توشہبازشریف کو اپوزیشن لیڈر بھی نہیں بنانا نہیں چاہتے تھے۔ خورشید شاہ نے شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر بنوایا۔ عمران خان نے عدم اعتماد کے دوران دوست کے ذریعے پیغام بھجوایا کہ آدھی مدت ہماری آدھی مدت آپ لے لیں۔
وہ تو پارلیمنٹ میں ہاتھ بھی نہیں ملاتا تھا۔ بلاول کو سیاست سکھانے کی ضرورت نہیں۔ شفیق مینگل پیپلز پارٹی میں شامل نہیں ہوئے۔
پنجاب میں ہر حلقے سے امیدوار کھڑے کریں گے۔ کراچی میں ہمارا بہت بڑا سکوپ ہے۔ امید ہے کہ قومی اسمبلی کی سب سے بڑی پارٹی بنیں گے۔ ہمارے ووٹر دوسری پارٹی کو ووٹ کرنے کیلئے تیار نہیں۔ آصفہ ابھی ہمارا سوشل میڈیا دیکھتی ہے۔