اسلام آباد: نگران حکومت نے 372 ارب روپے کے 9 منصوبوں کی منظوری دے دی۔
نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی سربراہی میں ہونے والے نیشنل اکنامک کونسل ( ای سی این ای سی ) کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس میں ان منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے۔
اجلاس میں منظوری کیلیے مجموعی طور پر 626 ملین روپے کے 12 منصوبے پیش کیے گئے تھے، جن میں سے 214 ارب روپے کے 2 منصوبے واپس لے لیے گئے جبکہ گریٹر تھل کینال کے منصوبے کو سندھ اور پنجاب کے درمیان جھگڑے کی وجہ سے منظور نہیں کیا گیا۔
وزارت خزانہ سے جاری بیان کے مطابق کونسل نے تھر کول منصوبے کو ریلوے لائن سے منسلک کرنے کے منصوبے کی منظوری دی، جس کی مالیت 53.7 ارب روپے ہے، واضح رہے کہ یہ منصوبہ رواں مالی سال کے بجٹ میں شامل نہیں کیا گیا تھا، اس کی منظوری میں پبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
منظور کیے گئے منصوبے کے مطابق وفاقی حکومت 53.7 ارب روپے کے اس منصوبے کیلیے 2 سال کی مدت میں 26.9 ارب روپے فراہم کرے گی جبکہ باقی رقم کا بندوبست سندھ حکومت کرے گی، تاہم وفاقی بجٹ میں اس منصوبے کیلیے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی ہے، جبکہ آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق حکومت کوئی سپلیمینٹری گرانٹ بھی جاری نہیں کرسکتی ہے۔
اس کے علاوہ ایکنک نے پرائم منسٹر لیپ ٹاپ اسکیم کے تحت 16.8 ارب روپے کی لاگت سے1 لاکھ لیپ ٹاپس کی تقسیم ، 27.1 ارب روپے کی لاگت سے پشاور ناردرن بائی پاس منصوبے،24.2 ارب روپے کی لاگت سے کے پی ہیومین کیپیٹل انویسٹمنٹ پراجیکٹ، جس میں 85 ملین روپے کا قرض عالمی بینک فراہم کرے گا۔
25.2 ارب روپے کی لاگت سے خیبرپختونخوا فوڈ سیکیورٹی سپورٹ پراجیکٹ جس کیلیے عالمی بینک 83 ملین روپے کا قرضہ فراہم کرے گا، 33 ارب روپے کا ریفیوجیز اینڈ ہوسٹ کمیونٹیز پراجیکٹ، 86 ارب روپے کا سندھ اسکول ریہیبلیٹیشن پراجیکٹ، جس کیلیے ایشیائی ترقیاتی بینک 275 ملین ڈالر کا قرض فراہم کرے گا۔
31.4 ارب روپے کا خواتین سے متعلق مالیاتی منصوبہ، جس کیلیے ایشیائی ترقیاتی بینک 106 ملین ڈالر کا قرض فراہم کرے گا، اور 74.6 ارب روپے کے سندھ بیراج امپروومنٹ پراجیکٹ کی منظوری دی۔