الیکشن شیڈول جاری ہوگیا تو عمران خان شاید حصہ نہیں لے سکیں گے، بیرسٹر علی ظفر

لاہور: توشہ خانہ کیس میں نااہلی کے فیصلے کیخلاف درخواست میں عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ اگر الیکشن شیڈول جاری ہوگیا تو عمران خان شاید حصہ نہیں لے سکیں گے۔

ہائی کورٹ میں توشہ خانہ کیس میں نااہلی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیا۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آج الیکشن کمیشن کے وکیل نہیں آئے تو عدالت نے ان کو سننا ضروری سمجھا ہے ۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عدالت سے درخواست کی ہے کہ چونکہ الیکشن 8 فروری کو ہونے ہیں۔ اگر شیڈول جاری ہوگیا تو عمران خان شاید الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ کیس جلد فکس ہو تاکہ عمران خان بھی اس الیکشن میں حصہ لے سکیں ۔ ہر بار الیکشن کمیشن کے وکیل کے پیش نہ ہونے کا جواز نہیں ، آج نہیں آئے تو اگلی بار ان کے کسی اور وکیل کو پیش ہونا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ قانونی کارروائی اسی طرح چلتی ہے کہ عدالت پہلے دیکھتی ہے کہ انہیں یہ کیس سننا بھی چاہیے۔ جلسےبھی نہیں کرنے دیے جارہے ،کسی مہم میں شامل نہیں ہونے دیا جارہا ،پشاور میں اس قسم کے پٹیشن دائر ہورہی ہے ۔ امید ہے کہ سپریم کورٹ اسلام آباد ہی اس بارے میں فیصلہ کرے گی۔ شیر افضل مروت کی رہائی کے لیے پارٹی کی طرف سے اور ذاتی طور پر پٹیشن دائرُ ہورہی ہے۔

وکیل علی ظفر کا کہنا تھا کہ عمران خان الیکشن میں ضرور شامل ہوں گے ۔ آج کے دونوں کیسز میں جلد فیصلہ ہوگا اور قانون کے مطابق ہوگا۔ یقین کرتا ہوں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان آئینی ادارہ ہے، اس کی ہمیں عزت کرنی چاہیے اور اس کا ہمیں ساتھ دینا چاہیے ۔ الیکشن کمیشن کے ممبران بڑے ماہر لوگ ہیں ۔اگر ان کے کچھ فیصلے غلط ہیں تو ہم انہیں قانونی طور پر جواب دیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن صاف اور شفاف چاہتے ہیں۔ چاہتے ہیں کہ الیکشن میں کسی صورت تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ اب وہ ہمیں قانون کے مطابق نشان الاٹ کردیں ۔ ہمیں اداروں کی عزت رکھ کر آگے بڑھنا ہے ۔ یہ پاکستان اور ہمارے عدالتی نظام کے لیے بہتر ہے ۔ ہمارے پاس عدالت کا ایک بڑا نظام ہے اس کو قائم رکھنا ہے۔ امید ہے کہ الیکشن کمیشن فری اینڈ فئیر الیکشن کروائے گا۔

بیرسٹر علی ظفر کا مزید کہنا تھا کہ آزادی اظہار رائے کا حق بہت بڑی بات ہے۔ صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے، اسے آزاد ہونا چاہیے۔لیکن دوسری بات یہ ہے کہ جب کسی کا کیس چل رہا ہو، اس وقت اس کے خلاف مثبت یا منفی بات نہیں کرنی چاہیے ۔ اب سائفر کیس میں میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کے خلاف بڑی مہم چلی۔ ماضی کو بھول جائیں جو ہوا سو ہوا۔ اب مستقبل کا خیال کریں۔ آگے الیکشن ہونے جارہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں