سائفر کیس کا ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں ان کیمرہ ٹرائل کیخلاف بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر اٹارنی جنرل اور ایف آئی اے کو نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے سائفر کیس کا ٹرائل فوری روکنے کی استدعا منظور نہیں کی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے ریمارکس دیے اس معاملے پر اٹارنی جنرل کو سننا چاہتے ہیں۔ عدالت نے سائفر کیس ٹرائل مکمل کرنے کے لیے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے چار ہفتوں کی ڈیڈ لائن پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چار ہفتوں کا وقت تو ہم عام سے کیسز میں بھی نہیں دیتے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سائفر کیس کا ٹرائل ان کیمرا ڈیکلیئر کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
پٹیشنر کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا پراسکیوشن کی درخواست پر عدالت نے ٹرائل ان کیمرہ کرنے کا فیصلہ سنایا اور فیصلے میں لکھا کہ سائفر کیس کی کوریج پر بھی پابندی ہوگی کیونکہ عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ سے دوست ممالک کیساتھ تعلقات پر اثر پڑ سکتا ہے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھی سائفر کیس کی کارروائی پبلش کرنے پر پابندی لگائی گئی ہے۔ ملزمان کے اہل خانہ کو ٹرائل میں بیٹھنے کی مشروط اجازت ہے لیکن انہیں بھی پابند بنایا گیا ہے کہ وہ عدالتی کارروائی سے متعلق بات نہیں کرسکتے۔
عدالت نے استفسار کیا اگر فرد جرم عائد ہوگئی ہے تو یہ بھی نہیں بتا سکتے کہ فرد جرم عائد ہو گئی ہے؟ وکیل نے کہا بالکل نہیں، انہیں پابند کیا ہے کہ وہ عدالتی کارروائی نہیں بتا سکتے۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا پراسیکیوشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عمران خان کے عمل نے سائفر سکیورٹی کو متاثر کیا۔انہوں نے یہ الزام تو لگایا مگر کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ سکیورٹی کیا تھی؟ متعلقہ حکام بتاتے ہیں کہ سائفر کے کوڈز ہر کچھ ماہ تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے استفسار کیا کہ کیا عدالت نے ان کیمرا پروسیڈنگ کی درخواست پر نوٹس جاری کیا تھا؟ ملزمان پر فرد جرم کب عائد ہوئی؟

عدالت نے کہا اس کیس میں ایک مسئلہ ہورہا ہے، ٹرائل کوئی وکیل کررہا ہے اور اپیلیں کوئی دوسرا وکیل۔ جس پر سلمان اکرم راجہ نے بتایا مسٹر پنجوتھہ یہاں ہیں یہ ٹرائل کررہے ہیں انہوں نے بتایا ہے 14 دسمبر کو فرد جرم عائد ہوئی۔ 13دسمبر کو ان کیمرہ کی درخواست پر 14 دسمبر کے لیے نوٹس ہوا تھا۔ ڈائریکشن کیس ہونے کے باعث ٹرائل کورٹ میں روزانہ کی بنیاد پر سماعت چل رہی ہے۔

عدالت نے پوچھا یہ ڈائریکشن کیس کیسے ہے؟

سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے سنگل بینچ نے چار ہفتوں میں ٹرائل مکمل کرنے کی ڈائریکشن دی جس پر جج نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کیا واقعی یہ سچ ہے کہ چار ہفتوں کا وقت دیا گیا ہے؟ چار ہفتوں کا وقت تو ہم عام سے کیسز میں بھی نہیں دیتے۔ سلمان اکرم راجہ نے سائفر کیس کے ٹرائل پر حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا کی.

عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر رہے ہیں پہلے انہیں سن لیں۔ بعد میں سماعت کل تک کر دی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں