بند پڑی پاکستان اسٹیل ملز میں چوریاں، 18 ملین کا نقصان ہوچکا

اسلام آباد: عرصہ دراز سے بند پڑی پاکستان اسٹیل مل میں چوریاں عروج پر پہنچ گئیں۔

جمعے کے روز سینیٹ اسٹینڈنگ کمیٹی برائے انڈسٹریز اور پراڈکشن کے اجلاس کے دوران سی ای او اسٹیل مل عارف شیخ نے اعتراف کیا کہ اسٹیل مل کی حدود میں چوریوں کے واقعات ان کے علم میں آئے ہیں، کمیٹی میں اسٹیل مل کو درپیش چیلنجز پر گفتگو کی جارہی تھی۔

حکام نے بتایا کہ 2021 سے چوری کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے، جس کے نتیجے میں قومی اثاثے کو 18 ملین روپے کا نقصان پہنچ چکا ہے، جبکہ ابھی تک محض 4.9 ملین روپے کی چوریاں ہی ریکوری کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نگراں حکومت نے پاکستان اسٹیل ملز کونجکاری کی فہرست سے نکال دیا

عارف شیخ نے مزید کہا کہ قیمتی مشینری اور اثاثہ جات کی چوری سے اسٹیل مل کی آپریشنل صلاحیتیں متاثر ہونگی اور مالی حالت کو بھی خاصا نقصان پہنچے گا، انھوں نے بتایا کہ حکومتی اعلان کی روشنی میں اسٹیل مل کے ملازمین کے عارضی ریلیف الائونس میں 25 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کا اطلاق ستمبر 2023 سے کیا گیا ہے۔

کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر خالدہ اطیب کی جانب سے ملازمین میں کمی اور چوریوں میں اضافے کے باہمی تعلق کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے عارف شیخ نے کہا کہ ملازمین میں کمی سے سیکیورٹی کے معاملات بگڑ رہے ہیں، اسٹیل مل میں ویرانی کا عالم ہے، جس کی وجہ سے وارداتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔

سینیٹر خالدہ اطیب نے گزشتہ چار ماہ سے سی ای او کی اسامی پر نہ کیے جانے پر وزارت صنعت و پیداوار پر برہمی کا اظہار کیا، کمیٹی نے اس حوالے سے نگران وزیرصنعت و پیداوار سے ملاقات کرنے کا بھی فیصلہ کیا، چیئرپرسن نے متعلقہ وزیر کی عدم حاضری کی وجہ سے اسٹیل مل کے معاملات پر مزید گفتگو دو ماہ کیلیے ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ پاکستان اسٹیل مل کو بڑھتے ہوئے مالی بحران کے سبب 2015 میں نواز شریف کی حکومت میں بند کردیا گیا تھا، جنوری 2020 میں تحریک انصاف نے اسٹیل مل کو نجکاری کی فہرست میں داخل کیا تھا، لیکن خریداروں کی جانب سے عدم دلچسپی کی بناء پر رواں سال اکتوبر میں موجودہ حکومت نے اسے نجکاری کی فہرست سے نکال دیا ہے، اجلاس میں نیشنل فرٹیلائزر مارکیٹنگ لمیٹڈ اور یوٹیلیٹی اسٹور کارپوریشن پاکستان کے معاملات پر بھی بحث کی گئی۔

کمیٹی نے ادارے پر مالی بوجھ کو کم کرنے کیلیے ملازمین کو فارغ کرنے کی سفارش بھی کی، کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر سیف اللہ نیازی، سینیٹر عطاالرحمان، سینیٹر فدا محمد اور سینیٹر عبدالقادر شریک ہوئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں