کراچی: پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کی ہر 2 سال بعد منعقد ہونے والی اہم سمندری مشق12ویں باراکوڈا کا آغاز کل سے ہو رہا ہے۔
پاکستان میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی کی جانب سے بارہویں بارا کوڈا مشق کا آغازکل (منگل) سے ہو رہا ہے جو 4 جنوری تک جاری رہے گی۔
ان مشقوں میں ساحل اور کھلے سمندرمیں تیل کے فرضی رساؤ کا ماحول بنا کر عملی مشقیں کی جائے گی جبکہ سمندرمیں کسی بھی ہنگامی حالات کے پیش نظرسرچ اینڈریسکیوآپریشن بھی مشقوں کا اہم حصہ ہوں گی۔
بارا کوڈا مشقوں سے ہونے والے تجربات کی وجہ سے میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی نے 2021میں کراچی کے ساحل پرپھنسے ایک اور بحری جہازہینگ ٹونگ کے آپریشن کو کامیابی سے سرکیاجس کے دوران تیل کا ایک قطرہ تک سمندرمیں نہیں گرنے دیا گیا۔
میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی کا ایک کلیدی کردارسرچ اینڈ ریسکیوکے دوران ماہی گیروں کی زندگیوں کی بقا کے علاوہ پاکستان کیسمندری وسائل کا تحفظ بھی ہے۔
ان کا کہناہے کہ2003میں یونان کا بحری جہازتسمان اسپرٹ کراچی کی بندرگاہ میں داخل ہوتے ہوئے ریت میں دھنسا،تسمان اسپرٹ پر67ٹن کروڈ آئل لداہواتھا، اس حادثے کے بعد تیل کا رساؤ شروع ہوا اور27ہزارٹن تیل ساحل سمندرپرکئی کلومیٹرتک پھیل گیا۔
پچھلی مشق کے دوران 15ممالک کے 25مبصرین شریک ہوئے تھے،اس مرتبہ بھی بہت سارے ممالک نے دعوت قبول کرلی ہے،تیزانیہ کے نیول چیف اس مرتبہ مشق میں شریک ہونگے،اس مشق کی اہم خوبی یہ ہے کہ حکومتی اورغیرحکومتی اداروں کوپانی میں تیل کے رساؤکے تناظر میں نہ صرف اپنی صلاحیتیں بڑھانے کا موقع ملتا ہے بلکہ ہمیں بخوبی اندازہ ہوجاتاہے کہ ہماری کارکردگی کتنی موثرہے۔
کیپٹن طیب کا کہناہے کہ3روزہ مشق کے دوران پہلے روز تو سیمینارہوگاجس میں آبی حیات اورسمندرکودرپیش چیلنجز کے بارے میں مقالات جات پڑھے جائینگے،دوسرے روز منوڑہ کے ساحل پرسمندرمیں تیل کے رساؤ کافرضی مظاہرہ کیاجائیگا،تیسرے اورآخری روز گہرے سمندرمیں تیل کے فرضی پھیلاؤ کے بعد اس پران کوجدید آلات کے ذریعے قابوپانے کی سرچ اینڈ ریسکیومشق کی جائیگی جس میں کشتی الٹنے کے بعد ڈوبے ماہی گیروں کی زندگی کوبچانے کے ہیلی کاپٹرکے سے ویٹ ونچنگ کیذریعے عملی مظاہرہ کیاجائیگا۔
ان مشقوں میں دوست ممالک سعودی عرب،ترکی،چائنا،سری لنکا اورتنزانیہ سمیت دیگرممالک کے مندوب اورمبصرجبکہ پاکستان میں تیل درآمد کرنے کے والی کمپنیز کے نمائندے بھی شریک ہونگے۔
پاکستان میری ٹائم سئکیورٹی ایجنسی کے بحری بیڑے میں شامل دوسرے بڑے بحری جہازکشمیرکے کمانڈنگ آفیسرکیپٹن ثقلین کے مطابق باراکوڈامشق کا اہم مقصد سول اورعسکری اداروں کا کسی بھی سمندری ہنگامی صورتحال کے دوران اشتراک ہے،بحری مشق باراکوڈا کے دوران بحری قذاقی سے نمٹنے کی پیشہ ورانہ مشق بھی کی جائیگی۔
میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی نے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر 2021 میں سی ویو پرپھنسے جہاز کو ریت سے نکالا
میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی نے دیگرملکی اداروں کے ساتھ مل کر 2021 کے دوران کراچی کے سی ویو پرپھنسے ہینگ ٹونگ 77 کو ریت سے نکالنے کیلیے طویل تگ ودو کی جس کے دوران اداروں کو مون سون سیزن میں تند و تیز ہواؤں اور سمندر میں اونچی لہروں کی وجہ سے انتہائی حد کی تیکنیکی وجوہات کا سامنا کرنا پڑا جس کے دوران سمندری لہریں اس وزنی جہازکو اٹھا کر واپس پٹخ رہی تھیں جس سے یہ خدشہ لازم پیداہوگیاکہ ایک جگہ مسلسل منجمد ہونے کی وجہ سے کہیں اس پرغیرمعمولی صورتحال نہ پیدا ہوجائے، سوچ بچاراورمہارتوں کے استعمال کے ذریعے اس معرکتہ الارا مشن کو انجام پہنچایا گیا۔
اس دوران پاک بحریہ اور میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی سمیت دیگر اداروں کوسخت قسم کی صورت حال درپیش رہی جبکہ 12 انچ موٹے رسے تک ٹوٹنے شروع ہوئے مگر خوش آئند بات یہ رہی کہ یہ وزنی بحری جہاز تیل کے رساؤ سے محفوظ رہا۔
کمانڈر فیصل صادق کے مطابق ہینگ ٹونگ نامی جہاز ریت میں دھنسا جس کے بعد نیول چیف کی جانب احکامات جاری ہوئے اور میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی نے دیگراداروں کے ساتھ ایک رسپانس سینٹر قائم کیا اور اس معاملے سے نبردآزما ہونے کے لیے تمام سرکاری و غیر سرکاری اداروں نے اپنے ضروری آلات کو اکھٹا کرنا شروع کیا اور انھیں گراؤنڈ پرڈیپلائی کیا گیا۔
2018 میں تیل کے رساؤ کا جواز الجوازہ نامی بحری جہاز بنا تھا
خوبصورت ترین ساحل مبارک ولیج پر پراسرار آئل اسپل نے گندے بدبو دار تیل کی گہری چادر بچھا دی تھی، پاک بحریہ اور میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی نے تیل کے نمونوں کا موازانہ گڈانی بیچ پر کٹنے کیلیے موجود بحری جہازوں کے تیل سے کیا جس کے بعد سبب کا پتہ چل سکا۔
ڈائریکٹر ایڈمن پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی فیصل صادق کے مطابق 2018 میں مبارک ولیج ساحل پربڑے پیمانے پرتیل رساؤ کا سبب الجوازہ نامی آئل ٹینکر بناجو ری سائیکلنگ کے عمل کیلیے گڈانی بیچ پرآیا تھا، پہلے تو اس بات کا پتہ نہیں چل رہاتھاکہ اتنی بڑی مقدار میں سیاہ تیل اچانک کس طرح سے ساحل پر بہہ کرآگیا تاہم پاکستان نیوی اور میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی نے تیل کی صفائی کیلیے آپریشن شروع کیا تاکہ ماحول اور سمندری حیات کو کسی بڑے نقصان سے بچایا جا سکے۔
وجوہات کا فوری طورپرتعین اس لیے مشکل ثابت ہواکہ چرنا کے قریب ایک سنگل پوائنٹ بورنگ موجود ہے، اس کے علاوہ قریب واقع کوئلے سے بجلی بنانے کا پلانٹ موجود ہے، ایک اور وجہ گڈانی کا ساحل ہو سکتا تھا، تیل رساؤ کے ممکنہ سبب کے ان تین وجوہات کو یکے بعددیگرے رول آوٹ کیاگیا۔
اس آپریشن میں بعدازاں بلوچستان انوائرمینٹل ایجنسی کے علاوہ نیشنل انسٹیوٹ آف اوشیانوگرافی کی ٹیمیں بھی شامل ہوئیں، اس دوران سمندرمیں گرے آئل کے نمونے لیے گئے اور ان سیمپلزکوگڈانی بیچ پرموجود کٹنے کی غرض سے آئے ایک بجری جہازسے میچ کیاگیا تو اس بات کا تعین ہواکہ اس تیل کا سبب الجوازہ نامی کروڈ آئل سے بھرابحری جہازتھا، بحری جہازکے عملے اورمتعلقہ کمپنی نے اپنی غلطی کا نہ صرف اعتراف کیابلکہ اس نقصان کا ازالہ بھی بھرا۔