پختونخوا؛ پہلا سرکاری لیور ٹرانسپلانٹ اور نیورو سرجری انسٹیٹیوٹ بنانے کا فیصلہ

پشاور: پختون خوا حکومت نے صوبے میں سرکاری طور پر پہلا لیور ٹرانسپلانٹ، بون میرو ٹرانسپلانٹ اور نیورو سرجری انسٹی ٹیوٹ بنانے کا فصلہ کرلیا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت محکمہ صحت کا اہم اجلاس ہوا، جس میں صوبائی کابینہ کے ارکان سید قاسم علی شاہ ، مزمل اسلم، مشال یوسفزئی کے علاوہ چیف سیکرٹری ، متعلقہ انتظامی سیکرٹریز ، اور شعبہ صحت کے ماہرین نے شرکت کی۔

اجلاس میں لیور ٹرانسپلانٹ اور بون میرو ٹرانسپلانٹ سینٹرز بنانے کا فیصلہ کیا گیا، جو سرکاری سطح پر صوبے میں پہلے لیور اور بون میرو ٹرانسپلانٹ سینٹرز ہوں گے۔ ابتدائی طور پر لیور ٹرانسپلانٹ سینٹر محدود پیمانے پر انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈزیزز پشاور میں قائم کیا جائے گا، جس کے بعد یہ ٹرانسپلانٹ سینٹر مستقل بنیادوں پر خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں زیر تعمیر عمارت میں منتقل کردیا جائے گا۔

علاوہ ازیں اجلاس میں صوبے میں پہلا انسٹیٹیوٹ آف نیورو سرجری بھی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو فاؤنٹین ہاؤس پشاور میں قائم کیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ نے محکمہ خزانہ کو ان سینٹرز کے قیام کے لیے درکار فنڈز ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ان سینٹرز کے قیام کے لیے منصوبے کو حتمی شکل دے کر منظوری کے لیے پیش کرنے کے احکامات بھی دیے۔

علی امین گنڈاپور کا اجلاس میں کہنا تھا کہ منصوبوں میں ان سینٹرز کے قیام کے لیے درکار افرادی قوت، فنڈز اور طبی آلات کے ساتھ ساتھ ان کے انتظامی ڈھانچے کی تفصیل بھی فراہم کی جائے۔ ان سینٹرز کو پائیدار بنیادوں پر چلانے کے لیے قابل عمل فنانشل حکمت عملی بھی ترتیب دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت عوام کو صوبے ہی میں لیور اور بون میرو ٹرانسپلانٹ سہولت فراہم کرنے کے لیے پُر عزم ہے۔ ان سینٹرز کے قیام سے صوبے کے لوگوں کو ٹرانسپلانٹ کے لیے دیگر صوبوں میں جانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ جن سرکاری اسپتالوں میں ڈائیلاسز سروسز کی سہولت موجود ہے، وہاں پر اس سہولت کی 24 گھنٹے دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔

وزیراعلیٰ کے پی کے نے مزید کہا کہ جن سرکاری اسپتالوں میں ڈائیلاسز کی سہولت دستیاب نہیں، وہاں پر ڈائیلاسز سروس شروع کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔ صحت کا شعبہ صوبائی حکومت کی اہم ترجیحات میں سے ایک ہے۔ صوبے کے عوام کو علاج معالجے کی معیاری سہولیات کی فراہمی کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں