سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد 2 بار کثرت رائے سے منظور

اسلام آباد: سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد 2 بار کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔

سینیٹر دلاور خان نے ملک میں عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد سینیٹ میں پیش کی جس میں کہا گیا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں اس لیے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کیے جائیں۔

مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ نے قرارداد کی مخالفت کی جبکہ پیپلز پارٹی نے بھی قرارداد کی حمایت کی۔ قرارداد پر ووٹنگ کے وقت سینیٹ میں 12 ارکان موجود تھے۔پی ٹی آئی کے گردیب سنگھ نے ایک بار قرارداد کی حمایت جبکہ دوسری مرتبہ مخالفت کی۔
سینیٹر افنان اللہ کا کہنا تھا کہ دوسری جنگ عظیم میں بھی انتخابات کا عمل نہیں رکا۔ انتخابات ملتوی کروانے والوں نے 2013 اور 2018 میں الیکشن ملتوی کروانے کی بات نہیں کی۔ سپریم کورٹ نے کہا 8 فروری کو الیکشن پتھر پر لکیر ہے۔ہم 8فروی کو الیکشن کرائیں گے۔ہم ڈرنے والے نہیں۔

قرارداد کے متن کے مطابق جنوری اور فروری میں بلوچستان کے کئی علاقوں میں موسم سخت ہوتا ہے۔ مولانا فضل الرحمن اور محسن داوڑ پر حملے ہوئے اور کئی لیڈرزکو دھمکیاں مل رہی ہیں۔ سینیٹ وفاق کے حقوق کا ضامن ہے اس لیے 8 فروری کو ہونے والا الیکشن ملتوی کیا جائے۔

قرارداد کے مطابق الیکشن کے انعقاد کے لئے ساز گار ماحول فراہم کیا جانا چاہیے۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں جاری ہیں۔ محکمہ صحت ایک بارپھر کورونا وبا کے پھیلنے کا عندیہ دے رہا ہے۔ چھوٹے صوبوں میں الیکشن مہم کو چلانے کے لئے مساوی حق دیا جائے۔ الیکشن کمیشن شیڈول معطل کرکے ساز گار ماحول کے بعد شیڈول جاری کرے۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان نے ایوان میں پہنچ کر سینیٹر دلاور خان سے ملاقات کی جبکہ پیپلز پارٹی کے ہی دوسرے سینیٹر شہادت اعوان بھی ایوان پہنچے۔ پلوشہ خان اور شہادت اعوان نے چئیرمین سینیٹ سے فلور مانگا تاہم انہوں نے فلور دئیے بغیراجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں