امریکی عوام سب سے زیادہ کس بات سے خوفزدہ ہیں؟ سروے

کیلیفورنیا: حال ہی میں امریکا میں ایک سروے انجام دیا گیا ہے جس میں امریکی شہریوں میں پائے جانے والے متعدد قسم کے خوف کی درجہ بندی کی گئی ہے۔

نیویارک پوسٹ کے مطابق کیلیفورنیا میں چیپمین یونیورسٹی کے ماہر عمرانیات کرسٹوفر بیڈر نے چیپ مین سروے آف امریکن فیئرز کی سروے ٹیم کی قیادت کی۔ مذہب اور سازشی نظریات پر مطالعہ کرنے والے ڈاکٹر بیڈر نے نیویارک ٹائم کو دیے گئے انٹرویو میں سروے کے تازہ ترین نتائج سے پردہ اٹھایا۔

سروے میں امریکی بالغوں سے ایٹمی جنگ، آلودگی، آتش فشاں پھٹنے اور زومبی جیسے متعدد خدشات سے متعلق پوچھا گیا جس کے بعد ٹیم نے ترجیحاً جوابات کی ترتیب سے عوام میں پائے جانے والے خوف کی درجہ بندی کی۔
انٹرویو میں میزبان کی جانب سے کرسٹوفر سے پوچھا گیا کہ جیسے ہی ہم 2024 میں داخل ہوتے ہیں آپ کی تازہ ترین تحقیق کیا کہتی ہے کہ ہم اس وقت کس چیز سے زیادہ خوف کھاتے ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ تقریباً تمام شہری حکومتی کرپشن سے خوفزدہ ہیں۔

کرسٹوفر بیڈر کا کہنا تھا کہ 60 فیصد امریکی کرپٹ سرکاری اہلکاروں سے خوفزدہ ہیں۔ اگرچہ مختلف لوگوں کے نزدیک بدعنوانی کی تعریف مختلف ہوسکتی ہے لیکن یہ واضح ہے کہ ترقی پسند اور قدامت پسند دونوں ہی حکومتی بدعنوانی سے خوفزدہ ہیں۔

اس کی وجہ پوچھنے پر کرسٹوفر نے بتایا کہ جب حکومت کی بات آتی ہے تو بڑی بے یقینی ہوتی ہے کیونکہ عام آدمی نہیں جانتا کہ یہ کیسے کام کرتی ہے لیکن حکومتی پالیسیوں کا ان کی زندگی پر بہت گہرا اثر پڑتا ہے۔ جیسے معیشت بحران کا شکار ہورہی ہے یا بہتر ہورہی ہے، دہشت گردوں کے حملوں جیسے بڑے حادثات وغیرہ، یہ تمام واقعات عوام میں غیر یقینی صورتحال پیدا کرتے ہیں کہ آپ کو نہیں پتہ ہوتا کہ ایک سال میں آپ کی زندگی کیسی ہونے والی ہے۔ اس طرح جب عوام میں غیر یقینی کی فضا ہوتی ہے تو ہم دیکھتے ہیں کہ ان کو صرف حکومت کا خوف نہیں بلکہ دیگر کئی خوف بھی لاحق ہوجاتے ہیں۔

انٹرویو میں کرسٹوفر بیڈر سے سروے میں سرفہرست 10 خوفوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں بہت متعدد خوف کا ذکر کیا جن میں اقتصادی یا مالیاتی تباہی، روس کے جوہری ہتھیاروں کا استعمال، امریکا کا ایک اور عالمی جنگ میں ملوث ہونا، پیاروں کا شدید بیمار ہونا یا موت کے قریب ہونا، پینے کے پانی آلودہ اور مضر صحت ہونا، حیاتیاتی جنگ، سائبر دہشت گردی اور مستقبل میں کافی رقم نہ ہونا شامل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں