ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی رولنگ غیر آئینی قرار دینے کیخلاف نظرثانی درخواست خارج

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی رولنگ غیر آئینی قرار دینے کیخلاف نظرثانی درخواست خارج کردی۔

جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربنچ نے سماعت کی۔ سابق وزیراعظم عمران خان اور صدر مملکت عارف علوی نے نظر ثانی درخواستیں واپس لے لیں۔ ان کے وکیل نے کہا کہ ہماری درخواست غیر مؤثر ہوچکی ہے۔ عدالت نے درخواستیں غیر مؤثر ہونے کی بنیاد پر نمٹا دیں۔

تاہم سابق اسپیکر اسد قیصر کے وکیل نعیم بخاری نے درخواست واپس نہیں لی اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں چاہتا ہوں عدالتی فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، عدالت مجلس شوری پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ یہ غلط فہمی پیدا کی گئی کہ عدلیہ پارلیمنٹ کے امور میں مداخلت نہیں کر سکتی۔

سپریم کورٹ نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی کی نظر ثانی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا کہ نظرثانی کا کوئی گراؤنڈ نہیں بنتا۔

واضح رہے کہ 7 اپریل 2022 کو سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف لائی گئی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی رولنگ اور صدر مملکت کے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا تھا۔

عمران خان اور عارف علوی نے سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے ازخود نوٹس کیس پر فیصلے کے خلاف نظرِثانی کی درخواستیں دائر کی تھیں جن میں سپریم کورٹ سے 5 رکنی بینچ کے 7 اپریل کے فیصلے پر نظرِثانی کی استدعا کی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں