بی جے پی رہنما کے قتل کے الزام پر مسلم تنظیم کے 15 کارکنوں کو سزائے موت

کیرالا: بھارت کی ریاست کیرالا میں عدالت نے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مقامی رہنما کے قتل کے الزام میں کالعدم مسلم تنظیم پاپولرفرنٹ (پی ایف آئی) سے تعلق رکھنے والے 15 افراد کو سزائے موت سنادی۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کیرالہ کے ضلع الپوزہا میں سیشن عدالت نے بی جے پی کے مقامی رہنما رنجیتھ سری نواسن کے قتل کے الزام میں 15 افراد کو سزائے موت سنا دی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ رنجیتھ سری نواسن کو 2021 میں ان کے اہل خانہ کے سامنے قتل کیا گیا تھا اور اس سے بدلہ قرار دیا گیا تھا اور سزا پانے والے ملزمان کا تعلق پی ایف آئی سے ہے جو ایک مسلمان تنظیم ہے۔
پولیس نے بتایا کہ تفتیش کے دوران مذکورہ 15 سے 8 ملزمان اس واقعے میں براہ راست ملوث نکلے جبکہ دیگر ان کے ساتھی مسلح ہو کر گھر کے باہر کھڑے رہے، چند ملزمان کا تعلق پی ایف آئی سے جبکہ دیگر کا تعلق اس کے سیاسی یونٹ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) سے تھا۔

بی جے پی کی حکومت نے 2022 میں پی ایف آئی پر پابندی عائد کردی تھی اور ان پر دہشت گرد گروپس سے تعلق رکھنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

عدالت کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے رنجیتھ سری نواسن کی بیوہ نے بتایا کہ اگرچہ ان کا نقصان ناقابل تلافی ہے لیکن فیصلہ اطمینان بخش ہے، سری نواسن کو 19 دسمبر 2021 کو ان کی والدہ، اہلیہ اور بیٹی کے سامنے قتل کیا گیا تھا۔

بی جے پی رہنما کے قتل سے قبل ایس ڈی پی آئی کے رہنما کے ایس شان کو قتل کیا گیا تھا اور پولیس کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ شان کا قتل راشٹریہ سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے کارکن کے قتل کے جواب میں کیا گیا ہے اور بعد میں آر ایس ایس کے کارکنوں کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں