اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کیلیے پولنگ، ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے جبکہ ایوان میں ہنگامہ آرائی کرنے پر اسپیکر نے سیکیورٹی کو طلب کر لیا، سنی تحریک کے ارکان ایوانِ میں جوتے لہراتے رہے۔

گیلری میں بیٹھے مہمان سنی اتحاد کونسل کے اراکین سے الجھ پڑے، اسپیکر نے گیلری میں جھگڑا ہونے پر تمام افراد کو باہر نکال دیا۔ جمشید دستی اور گیلری میں موجود افراد کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ جو بھی تھا اس کو باہر پھنک دیا، بدنظمی پھیلانے والے کو باہر نکال دیا۔

اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت اجلاس جاری ہے، اسپیکر ڈائس کے دائیں اور بائیں جانب دو پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں، پولنگ بوتھ میں خصوصی طور پر لائٹ کا انتظام کیا گیا۔ اسپیکر نے عمر ایوب کو پواینٹ آف آرڈر پر بولنے کا موقع دیا جبکہ سنی اتحاد کونسل اور آزاد ممبران نے احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس کے گھیراؤ کیا۔

علیم خان کو بیلٹ پیپر کے اجراء پر سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے لوٹا لوٹا کے نعرے لگائے جبکہ عطا تارڑ کے ووٹ ڈالنے پر سنی اتحاد کونسل نے ووٹ چور کے نعرے لگائے۔

نواز شریف کے ایوان میں پہنچنے پر ن لیگی اراکین اسمبلی نے سابق وزیراعظم کے گرد حصار بنا لیا۔ سنی اتحاد کونسل اراکین نے نواز شریف کی آمد پر چور کے نعرے لگائے جبکہ لیگی اراکین نے شیر شیر کے ساتھ قیدی نمبر 420 کے نعرے بھی لگائے۔

ملک کی 16 ویں قومی اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے انتخابی عمل شروع ہوگیا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر کے لیے ن لیگ کے سردار ایاز صادق اور سنی اتحاد کونسل کے ملک محمد عامر ڈوگر کے درمیان مقابلہ ہے۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے طریق کار وضع کر دیا ہے جس کے مطابق انتخاب قومی اسمبلی قوائد 2007 میں درج طریقہ کار کے مطابق ہوگا۔

اسپیکر ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوگا اور ہر رکن کا صرف ایک ووٹ ہوگا۔ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے طور پر انتخاب کے لیے ہر رکن کو نامزد اراکین کے ناموں پر مشتمل ایک بیلٹ پیپر دیا جائے گا پھر ووٹ کے لیے سیکریٹری قومی اسمبلی کی جانب سے اراکین کے نام باری باری پکارے جائیں گے۔

ہر رکن کو بیلٹ پیپر دینے سے قبل سیکریٹریٹ کے ایک افسر کی جانب سے اس پر دستخط کیے جائیں گے اور اس کی پشت پر اسمبلی کی مہر بھی ثبت کی جائے گی۔ رکن اسمبلی اسپیکر ڈائس کے قریب احاطے میں جاکر بیلٹ پیپر پر اپنی پسند کے امیدوار کے نام کے بالمقابل ’’کراس‘‘ کا نشان والی مہر لگائے گا۔

باکس میں ڈالنے سے قبل بیلٹ پیپر کو تہ کیا جائے گا اور بیلٹ پیپر رکن سے نا دانستہ طور پر ضائع ہو جانے پر ضائع شدہ بیلٹ پیپر منسوخ کر دیا جائے گا، رکن اسمبلی کو پہلا بیلٹ پیپر منسوخ کر کے نیا بیلٹ پیپر دیا جائے گا۔

تمام اراکین کے ووٹ دینے کے بعد سیکریٹری بیلٹ باکس کھولے گا، تمام بیلٹ پیپروں کو شمار کرے گا اور چیئرمین کو نتائج پیش کرے گا جو اسپیکر یا ڈپٹی اسپیکر کے طور پر منتخب رکن کے نام کا اعلان کرے گا۔

اراکین کا حلف

قبل ازیں، گزشتہ روز قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں نومنتخب اراکین نے حلف اٹھایا جس کے بعد اجلاس جمعے کے صبح 10 بجے تک ملتوی کیا گیا، حلف برداری کے بعد سنی اتحاد کونسل کی جانب سے نعرے بازی بھی کی گئی۔

ایجنڈے کے مطابق افتتاحی اجلاس کے آغاز پر تلاوت کلام پاک، حمد وثنا اور قومی ترانہ پڑھا گیا، اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے نو منتخب اراکین سے حلف لیا۔

وزیراعظم کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی ہفتے کو دن 2 بجے تک جمع ہوں گے اور کاغذات کی اسکروٹنی تین بجے ہوگی۔

قومی اسمبلی کے گذشتہ روز منعقد ہونے والے اجلاس میں 282ممبران قومی اسمبلی نے حلف اٹھایا اور رول آف ممبر پر دستخط کیے جس میں نامزد اسپیکر سردار ایاز صادق، ڈپٹی اسپیکر، آصف زرداری، بلاول بھٹو، نواز شریف، نامزد وزیراعظم شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر اراکین شامل تھے۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور لیگی رہنما مریم اورنگزیب بھی مہمانوں کی گیلری میں موجود تھیں۔

آزاد اراکین نے بانی پی ٹی آئی کے ماسک پہن کر ایوان میں احتجاج کیا، آزاد امیدوار پی ٹی آئی کے جھنڈے بھی ایوان میں لے آئے۔ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ اراکین نے اسپیکر نشست پر کھڑے ہوکر بانی پی ٹی آئی کے حق میں نعرے بازی کی۔

اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے کاغذات نامزدگی

اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے عہدے کے لیے جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر کے لیے سردار ایاز صادق اور ملک محمد عامر ڈوگر کے کاغذات نامزدگی سیکریٹری قومی اسمبلی کو جمع کرائے گئے۔

قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کے لیے سید غلام مصطفی شاہ اور جنید اکبر کے کاغذات نامزدگی سیکریٹری قومی اسمبلی کو جمع کرائے گئے۔

پارلیمنٹ ہاؤس سیکیورٹی

پارلیمنٹ ہاؤس جانے والے راستوں پر سیکیورٹی انتہائی سخت کی گئی۔ ریڈ زون میں داخلے کے لیے سرینا چوک، نادرا چوک اور ڈی چوک والے راستے بند ہیں جبکہ ریڈزون میں داخلے کے لیے مارگلہ روڈ کا راستہ کھلا رکھا گیا ہے۔

ریڈزون جانے والے راستوں پر پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات ہے، گاڑیوں کی مکمل چیکنگ کے بعد ریڈزون میں داخلے کی اجازت دی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں