کراچی؛ جھگڑے میں فائرنگ سے 3 بچوں کا باپ ہلاک، والد اور دوست زخمی

کراچی: کراچی میں جھگڑے کے دوران فائرنگ سے تین بچوں کا باپ ہلاک ہوگیا جب کہ اس کے والد اور ایک دوست زخمی ہوئے ہیں۔

پولیس کے مطابق کورنگی کے علاقے دو نمبر سیکٹر 33/C نور مسجد کے قریب جھگڑے کے دوران فائرنگ سے ایک شخص جابحق اور تشدد سے 2 افراد خمی ہوگئے ، زخمی ہونے والوں میں مقتول کا والد اور دوست شامل ہیں ۔ مقتول کیبل آپریٹر اور 3 بچوں کا باپ تھا ۔مقتول کی لاش اور زخمی کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا ۔

علاقے کے کولڈ ڈرنک والوں نے مقتول کے دوست کو ڈاکو قرار دے کر پکڑ لیا تھا اور درخت سے باندھ کر پھانسی دینا چاہتے تھے ۔ مددگار 15 فون کرنے کے باجود پولیس موقع پر نہیں پہنچی ۔ بعد ازاں پولیس نے فائرنگ میں ملوث ایک ملزم کو جناح اسپتال سے گرفتار کر لیا ۔

ترجمان کراچی پولیس کے مطابق فائرنگ سے جاں بحق شخص کی شناخت 33 سالہ محمد فیضان کے نام سے کی گئی ، جب کہ زخمیوں میں مقتول کا دوست دانش اور مقتول کے والد محمد عمر شامل ہیں۔ مقتول گھر کے قریب علاقے میں کیبل نیٹ کا کام کرتا تھا اور 3 بچوں کا باپ تھا جب کہ زخمی ہونے والا دانش مقتول فیضان کا دوست اور کورنگی 6نمبر کا رہائشی ہے اور اس کی کورنگی ڈھائی نمبر غریب نواز مارکیٹ میں دھاگے کی دکان ہے ۔

مقتول کے والد ، کزن اور علاقہ مکینوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ واقعے کے وقت علاقے میں ڈکیت آئے تھے اور شہریوں سے لوٹ مار کر کے فرار ہو رہے تھے کہ دانش نے اپنے لائسنس یافتہ پستول سے ڈاکوؤں پر عقب سے فائرنگ کی تاہم وہ فرار ہوگئے ۔

اسی اثنا میں علاقے میں کولڈڈرنک کی دکان والے 4 بھائی اور ان کے دوست آئے اور دانش کو ڈاکو ڈاکو شور مچا کر پکڑ لیا اور مارنا پیٹنا شروع کردیا جب کہ انہوں نے فیضان کے گلے میں رسی کا پھندا لگا کر درخت سے باندھ کر پھانسی دینے کی کوشش کی اورسر پر پستول کا بت بھی مارا ۔ دانش کو پٹتا دیکھ کر دوست فیضان اسے بچانے کے لیے موقع پر پہنچ گیا جب کہ فیضان کا جھگڑا دیکھ کر کر اس کے والد بھی وہاں پہنچ گئے ۔

اس موقع پر حسان عرف بابو ، ریحان سمیت چاروں بھائی اور ان کے دوست ، فیضان اور دانش سے گتھم گتھا ہوگئے۔ اسی دوران حسام نے دانش سے اس کا لائسنس یافتہ پستول چھین لیا ۔ حسام عرف بابو نے چھینے ہوئے پستول سے فائرنگ کر دی، جس سے فیضان کے سینے پر 2 گولیاں لگیں اور وہ شدید زخمی ہوگیا ۔

علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ کولڈ ڈرنک والے علاقائی بدمعاش ہیں۔ ان سب بھائیوں کے پاس اپنے پستول ہیں اور بات بات پر لوگوں پر اسلحہ نکال لیتے ہیں۔ فیضان، اس کے والد اور دانش کو زخمی کرنے کے بعد کولڈ ڈرنک والوں کے بڑے بھائی ریحان نے اپنی انگلیاں خود فائرنگ کر کے زخمی کر لیں اور جناح اسپتال پہنچ گیا، جہاں اس نے مقتول کی لاش کے ہمراہ آنے والے علاقہ مکینوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش کی تاہم اسی دوران جناح اسپتال کے ایم ایل او کی جانب سے پولیس کنٹرول کو واقعے کی انٹری کرنے پر کورنگی پولیس جناح اسپتال پہنچ گئی اور حالات کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے پولیس نے ریحان سمیت 2 افراد کو حراست میں لے کر پولیس موبائل کے ذریعے تھانے منتقل کر دیا ۔

دانش نے خود اپنے بیان میں بتایا ہے کہ ریحان اور اس کے بھائیوں نے اسے پستول کے بٹ مارے اور پھندا لگانے کی کوشش کی، جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں