مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان آئینی ترامیم پر اتفاق

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ملاقات میں آئینی ترامیم پر اتفاق کر لیا گیا۔

نواز شریف سے ملاقات کے لیے بلاول بھٹو زرداری پنجاب ہاؤس پہنچے، سابق وزیراعظم نے آمد پر بلاول بھٹو کا استقبال کیا۔ دونوں قائدین نے ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترامیم کے معاملے پر مشاورت کی گئی۔

آئینی ترامیم پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ مشاورت سے کیا جائے گا جبکہ تاریخ کا تعین دونوں جماعتیں دیگر جماعتوں سے مشاورت کے بعد طے کریں گی۔

صدر مسلم لیگ ن نواز شریف کے ساتھ ملاقات میں مریم اورنگزیب، رانا ثناء اللہ، پرویز رشید اور عرفان صدیقی، احسن اقبال بھی موجود تھے، پیپلز پارٹی کے وفد میں یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، خورشید شاہ، مرتضی وہاب، مرتضیٰ جاوید عباسی، نوید قمر اور پلوشہ خان شامل تھے۔

دونوں رہنماﺅں نے مہنگائی کی شرح 32 سے 6.9 فی صد ہونے، پالیسی ریٹ میں کمی اور معاشی بہتری پر اطمینان کا اظہار کیا، سعودی سرمایہ کار وفد کی آمد، ایس سی او کے انعقاد کا بھی خیرمقدم کیا۔

دونوں رہنماوں نے کہا کہ پاکستان اور عوام کو ریلیف ملنے کی رفتار بڑھنا خوش آئیند اور نیک فال ہے، یہ تمام سرگرمیاں پاکستان کے عالمی وقار اور معاشی بہتری کے لئے نہایت مثبت پیش رفت ہے۔

نوازشریف نے کہا کہ وقت نے ثابت کیا کہ 2006 میں میثاق جمہوریت پر دستخط کرنا ہمارادرست سمت اور درست وقت پرتاریخی فیصلہ تھا، میثاق جمہوریت سے ملک میں جمہوریت کو استحکام ملا، پارلیمنٹ نے اپنی مدت پوری کرنی شروع کی۔

نواز شریف نے کہا کہ میثاق جمہوریت کے نتیجے میں دھرنے، انتشار خلفشار اور یلغار کی سیاست کرنے والی غیرجمہوری قوتوں کا تمام سیاسی جماعتوں نے مل کر مقابلہ کیا، سب جمہوری قوتوں کو مل کر پارلیمنٹ کے ذریعے عدل کا نظام وضع کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا نظام عدل بنانا ہے جس میں کسی فرد کی بالادستی نہ ہوبلکہ عوام کی رائے اور اداروں کا احترام ہو تاکہ کسی ایک شخص کو وہ قوت اور اختیار حاصل نہ ہو جو اچھے بھلے جمہوری نظام کو جب چاہے پٹڑی سے اتار دے۔

مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ فرد واحد ملک وقوم کو سیاہ اندھیروں کے سپرد کردے، آج حاصل ہونے والی معاشی کامیابیوں کی بنیاد بھی سیاسی اتحاد واتفاق ہے۔

انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں خواہش ظاہر کی گئی تھی کہ تمام قوتیں مل کر پاکستان کو معاشی سیاسی استحکام دیں جس کے نتیجے میں پاکستان خوش حال ہو، اٹھارویں ترمیم نے اداروں کو مضبوط کیا تھا۔

بلاول بھٹو زرداری نے نوازشریف سے گفتگو میں کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید اور آپ نے میثاق جمہوریت کی شکل میں ملک کو آگے بڑھانے کا تاریخی قدم اٹھایا، اس سفر کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آپ کے سیاسی وژن، سوچ اور تجربے کی بہت قدر کرتا ہوں، ملک اور قوم کو آپ کے سیاسی تجربے، سوچ اور پولیٹیکل وژن کی ضرورت ہے۔

نوازشریف نے بلاول بھٹو کے سیاسی کردار کو سراہا اور شابش دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی رواداری، اخلاق، آئین و قانون اور پارلیمان کی بالا دستی کے لئے ہم ایک ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں